مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7057
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ سُفْيَانُ الَّذِي سَمِعْنَاهُ مِنْهُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ لَا أَدْرِي عَمَّنْ سُئِلَ سُفْيَانُ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أُثَالٍ فَقَالَ كَانَ الْمُسْلِمُونَ أَسَرُوهُ أَخَذُوهُ فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِهِ قَالَ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ تُرِدْ مَالًا تُعْطَ مَالًا قَالَ فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِهِ قَالَ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُرِدْ الْمَالَ تُعْطَ الْمَالَ قَالَ فَبَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْلَقَهُ وَقَذَفَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي قَلْبِهِ قَالَ فَذَهَبُوا بِهِ إِلَى بِئْرِ الْأَنْصَارِ فَغَسَلُوهُ فَأَسْلَمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَمْسَيْتَ وَإِنَّ وَجْهَكَ كَانَ أَبْغَضَ الْوُجُوهِ إِلَيَّ وَدِينَكَ أَبْغَضَ الدِّينِ إِلَيَّ وَبَلَدَكَ أَبْغَضَ الْبُلْدَانِ إِلَيَّ فَأَصْبَحْتَ وَإِنَّ دِينَكَ أَحَبُّ الْأَدْيَانِ إِلَيَّ وَوَجْهَكَ أَحَبُّ الْوُجُوهِ إِلَيَّ لَا يَأْتِي قُرَشِيًّا حَبَّةٌ مِنْ الْيَمَامَةِ حَتَّى قَالَ عُمَرُ لَقَدْ كَانَ وَاللَّهِ فِي عَيْنِي أَصْغَرَ مِنْ الْخِنْزِيرِ وَإِنَّهُ فِي عَيْنِي أَعْظَمُ مِنْ الْجَبَلِ خَلَّى عَنْهُ فَأَتَى الْيَمَامَةَ حَبَسَ عَنْهُمْ فَضَجُّوا وَضَجِرُوا فَكَتَبُوا تَأْمُرُ بِالصِّلَةِ قَالَ وَكَتَبَ إِلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ عَنْ سُفْيَانَ سَمِعْتُ ابْنَ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسلمانوں نے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو (جو اپنے قبیلے میں بڑا معزز اور مالدار آدمی تھا) گرفتار کر کے قید کرلیا جب وہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے گذرا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ ثمامہ کا کیا ارادہ ہے؟ اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے قتل کردیں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کا خون قیمتی ہے اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو ایک شکر گذار پر احسان کریں گے اور اگر آپ کو مال و دولت درکار ہو تو آپ کو وہ مل جائے گا نبی کریم ﷺ کا جب بھی اس کے پاس سے گذر ہوتا تو نبی کریم ﷺ اس سے مذکورہ بالا سوال کرتے اور وہ حسب سابق وہی جواب دے دیتا۔ ایک دن اللہ نے نبی کریم ﷺ کے دل میں یہ بات ڈالی اور آپ ﷺ کی رائے یہ ہوئی کہ اسے چھوڑ دیا جائے چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے آزاد کردیا لوگ اس کی درخواست پر اسے انصار کے ایک کنوئیں کے پاس لے گئے اور اسے غسل دلوایا اور پھر اس نے اسلام قبول کرلیا اور کہنے لگا کہ اے محمد ﷺ کل شام تک میری نگاہوں میں آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ ناپسندیدہ اور آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین اور آپ کے شہر سے زیادہ کوئی شہر ناپسندیدہ نہ تھا اور اب آپ کا دین میری نگاہوں میں تمام ادیان سے زیادہ اور آپ کا مبارک چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے آج کے بعد یمامہ سے غلہ کا ایک دانہ بھی قریش کے پاس نہیں پہنچے گا۔ یہاں تک کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا واللہ یہ میری نگاہوں میں خنزیر سے بھی زیادہ حقیر تھا اور اب پہاڑ سے بھی زیادہ عظیم ہے اور اس کا راستہ چھوڑ دیا چناچہ ثمامہ نے یمامہ پہنچ کر قریش کا غلہ روک لیا جس سے قریش کی چیخیں نکل گئیں اور وہ سخت پریشان ہوگئے مجبور ہو کر انہوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ عریضہ لکھا کہ ثمامہ کو مہربانی اور نرمی کرنے کا حکم دیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے ثمامہ کو اس نوعیت کا ایک خط لکھ دیا۔
Top