مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7117
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ هُوَ شَكَّ يَعْنِي الْأَعْمَشَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ فُضُلًا عَنْ كُتَّابِ النَّاسِ فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا هَلُمُّوا إِلَى بُغْيَتِكُمْ فَيَجِيئُونَ فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ اللَّهُ أَيَّ شَيْءٍ تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ يَحْمَدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ وَيَذْكُرُونَكَ فَيَقُولُ هَلْ رَأَوْنِي فَيَقُولُونَ لَا فَيَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْكَ لَكَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا وَتَمْجِيدًا وَذِكْرًا فَيَقُولُ فَأَيَّ شَيْءٍ يَطْلُبُونَ فَيَقُولُونَ يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ فَيَقُولُونَ لَا فَيَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا قَالَ فَيَقُولُ وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَتَعَوَّذُونَ فَيَقُولُونَ مِنْ النَّارِ فَيَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَا قَالَ فَيَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا فَيَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا هَرَبًا وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا قَالَ فَيَقُولُ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ فَيَقُولُونَ فَإِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّاءَ لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُ هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا يَبْتَغُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ یا حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے جو لوگوں کا نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں اس کام پر مقرر ہیں کہ وہ زمین میں گھومتے پھریں یہ فرشتے جہاں کچھ لوگوں کو ذکر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو آوازیں دے کر کہتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آؤ چناچہ وہ سب اکھٹے ہو کر آجاتے ہیں اور ان لوگوں کو آسمان دنیا تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ ( پھر جب وہ آسمان پر جاتے ہیں تو) اللہ ان سے پوچھتا ہے کہ میرے بندوں کو تم کیا کرتے ہوئے چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم انہیں اس حال میں چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ آپ کی تعریف وتحمید بیان کررہے تھے اور آپ کا ذکر کررہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ آپ کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ آپ کی تحمید اور تمجید اور ذکر میں مشغول رہتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز کو طلب کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ جنت طلب کر رہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو وہ اور زیادہ شدت کے ساتھ اس کی حرص اور طلب کرتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ جہنم سے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ اس سے دور بھاگتے اور خوف کھاتے اللہ فرماتا ہے کہ تم گواہ رہو میں نے ان سب کے گناہوں کو معاف فرما دیا فرشتے کہتے ہیں کہ ان میں تو فلاں گنہگار آدمی بھی شامل تھا جو ان کے پاس خود نہیں آیا تھا بلکہ کوئی ضرورت اور مجبوری اسے لے آئی تھی اللہ فرماتا ہے کہ یہ ایسی جماعت ہے جن کے ساتھ بیٹھنے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top