مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7558
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَهِدَ جَنَازَةً سَأَلَ هَلْ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنٌ فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ لَهُ وَفَاءٌ فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ صَلَّى عَلَيْهِ وَإِنْ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ ﷺ پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم ﷺ پوچھتے کہ اسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم ﷺ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم ﷺ فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو پھر اللہ نے فتوحات کا دروازہ کھولا تو نبی کریم ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ میں مؤمنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض چھوڑ کر جائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔
Top