مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 15876
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ يَوْمَ حُنَيْنٍ مَا أَفَاءَ قَالَ قَسَمَ فِي النَّاسِ فِي الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَلَمْ يَقْسِمْ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَكَأَنَّهُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ يُصِبْهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ فَخَطَبَهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللَّهُ بِي وَكُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَجَمَعَكُمْ اللَّهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمْ اللَّهُ بِي قَالَ كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تُجِيبُونِي قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ لَوْ شِئْتُمْ لَقُلْتُمْ جِئْتَنَا كَذَا وَكَذَا أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى رِحَالِكُمْ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهُمْ الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ وَإِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ
حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ؓ کی حدیثیں
حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو جب مال غنیمت عطاء فرمایا تو آپ نے اسے ان لوگوں میں تقسیم کردیا جو مؤلفۃ القلوب میں سے تھے اور انصار کو اس میں سے کچھ بھی نہیں دیا، غالباً اس چیز کو انصار نے محسوس کیا کہ انہیں وہ نہیں ملا جو دوسرے لوگوں کو مل گیا، نبی ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ نے ان کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے گروہ انصار! کیا میں نے تمہیں گم کردہ راہ نہیں پایا کہ اللہ نے میرے ذریعے تمہیں غنی کردیا؟ ان تمام باتوں کے جواب میں انصار صرف یہی کہتے رہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت بڑا احسان ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے، تم کوئی جواب نہیں دیتے؟ انہوں نے پھر یہی کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت بڑا احسان ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہتے تو یوں بھی کہہ سکتے تھے کہ آپ ہمارے پاس اس اس حال میں آئے تھے وغیرہ، کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ لوگ بکری اور اونٹ لے جائیں اور تم اپنے خیموں میں پیغمبر اللہ کو لے جاؤ، اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، اگر لوگ کسی ایک راستے پر چل رہے ہوں تو میں انصار کے راستے پر چلوں گا، انصار میرے جسم کا لگا ہوا کپڑا ہیں اور باقی لوگ اوپر کا کپڑا ہیں اور تم میرے بعد ترجیحات دیکھو گے، سو اس وقت تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آملو۔
Top