مسند امام احمد - حضرت عتبان بن مالک کی مرویات - حدیث نمبر 15888
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَكَانٍ فِي بَيْتِي أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَنَفْعَلُ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَا عَلَى أَبِي بَكْرٍ فَاسْتَتْبَعَهُ فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ تُرِيدُ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْ الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصُفِفْنَا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ فَسَمِعَ أَهْلُ الدَّارِ يَعْنِي أَهْلَ الْقَرْيَةِ فَجَعَلُوا يَثُوبُونَ فَامْتَلَأَ الْبَيْتُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُمِ فَقَالَ رَجُلٌ ذَاكَ مِنْ الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ قَالَ أَمَّا نَحْنُ فَنَرَى وَجْهَهُ وَحَدِيثَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَئِنْ وَافَى عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا حُرِّمَ عَلَى النَّارِ فَقَالَ مَحْمُودٌ فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ قَوْمًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ قَالَ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذَا قَالَ فَقُلْتُ لَئِنْ رَجَعْتُ وَعِتْبَانُ حَيٌّ لَأَسْأَلَنَّهُ فَقَدِمْتُ وَهُوَ أَعْمَى وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي كَمَا حَدَّثَنِي أَوَّلَ مَرَّةٍ وَكَانَ عِتْبَانُ بَدْرِيًّا قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ وَرُبَّمَا قَالَ الدُّخَيْشِنِ وَقَالَ حُرِّمَ عَلَى النَّارِ وَلَمْ يَقُلْ كَانَ بَدْرِيًّا
حضرت عتبان بن مالک کی مرویات
حضرت عتبان ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میری قوم کی مسجد اور میرے درمیان سیلاب حائل ہوجاتا ہے، آپ کسی وقت تشریف لا کر میرے گھر میں نماز پڑھ دیں تو میں اسے ہی اپنے لئے جائے نماز منتخب کرلوں، نبی ﷺ نے مجھ سے ایسا کرنے کا وعدہ کرلیا، چناچہ ایک دن حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ساتھ نبی ﷺ تشریف لے آئے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا تم کس جگہ کو جائے نماز بنانا چاہتے ہو؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کردیا، نبی ﷺ کھڑے ہوگئے، ہم نے ان کے پیچھے صف بندی کرلی اور نبی ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، ہم نے نبی ﷺ کریم صلی اللہ علیہ کو کھانے پر روک لیا، انصار کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو وہ نبی ﷺ کی زیارت کے لئے آنے لگے، سارا گھر بھر گیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ مالک بن دخشم کہاں ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے، نبی ﷺ نے فرمایا ایسے نہ کہو، وہ اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ پڑھتا ہے، اس نے کہا کہ ہم تو یہی دیکھتے ہیں کہ اس کی توجہ اور باتیں منافقین کی طرف مائل ہوتی ہیں، نبی ﷺ نے پھر وہی جملہ دہرایا، دوسرے آدمی نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ! اس پر نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا قیامت کے دن آئے گا، اللہ نے اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دیا ہے، محمود کہتے ہیں کہ یہ حدیث جب میں نے ایک جماعت کے سامنے بیان کی جن میں ایوب بھی تھے، تو وہ کہنے لگے میں نہیں سمجھتا کہ نبی ﷺ نے یہ فرمایا ہوگا، میں نے کہا کہ جس وقت میں مدینہ منورہ پہنچا اور حضرت عتبان ؓ زندہ ہوئے تو میں ان سے یہ سوال ضرور کروں گا، چناچہ میں وہاں پہنچا تو وہ نابینا ہوچکے تھے اور اپنی قوم کی امامت فرماتے تھے، میں نے ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں مجھے یہ حدیث اس طرح سنا دی جیسے پہلے سنائی تھی اور یہ بدری صحابی تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top