مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 10526
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَهَاشِمٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ هَاشِمٌ قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ قَالَ وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَا فِيهِمْ وَأَبُو هُرَيْرَةَ فِي رَمَضَانَ فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَصْنَعُ لِبَعْضٍ الطَّعَامَ قَالَ وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ مَا يَدْعُونَا قَالَ هَاشِمٌ يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ قَالَ فَقُلْتُ أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي قَالَ فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ وَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنْ الْعِشَاءِ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ قَالَ أَسَبَقْتَنِي قَالَ هَاشِمٌ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعَوْتُهُمْ فَهُمْ عِنْدِي قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَلَا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعَاشِرَ الْأَنْصَارِ قَالَ فَذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ مَكَّةَ قَالَ فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَى وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَتِيبَتِهِ قَالَ وَقَدْ وَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشَهَا قَالَ فَقَالُوا نُقَدِّمُ هَؤُلَاءِ فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَيْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا قَالَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَنَظَرَ فَرَآنِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ وَلَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ فَهَتَفْتُ بِهِمْ فَجَاءُوا فَأَطَافُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ ثُمَّ قَالَ بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى حَصْدًا حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا قَالَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَانْطَلَقْنَا فَمَا يَشَاءُ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ مِنْهُمْ مَا شَاءَ وَمَا أَحَدٌ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا مِنْهُمْ شَيْئًا قَالَ فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ قَالَ فَغَلَّقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ قَالَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ قَالَ وَفِي يَدِهِ قَوْسٌ أَخَذَ بِسِيَةِ الْقَوْسِ قَالَ فَأَتَى فِي طَوَافِهِ عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبٍ يَعْبُدُونَهُ قَالَ فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي عَيْنِهِ وَيَقُولُ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ قَالَ ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلَاهُ حَيْثُ يُنْظَرُ إِلَى الْبَيْتِ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ بِمَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ وَيَدْعُوهُ قَالَ وَالْأَنْصَارُ تَحْتَهُ قَالَ يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَجَاءَ الْوَحْيُ وَكَانَ إِذَا جَاءَ لَمْ يَخْفَ عَلَيْنَا فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُقْضَى قَالَ هَاشِمٌ فَلَمَّا قُضِيَ الْوَحْيُ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ يَا مَعَاشِرَ الْأَنْصَارِ أَقُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ قَالُوا قُلْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَمَا اسْمِي إِذًا كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ فَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ قَالَ فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ وَيَقُولُونَ وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذُرَانِكُمْ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک میں کئی وفد " جن میں میں اور حضرت ابوہریرہ ؓ بھی شامل تھے " حضرت معاویہ ؓ کے پاس پہنچے اور ہم ایک دوسرے کے لئے کھانا تیار کرتے تھے اور ابوہریرہ ؓ ہمیں اکثر اپنے یہاں کھانے پر بلاتے تھے میں نے کہا کیا میں کھانا نہ پکاؤں اور پھر انہیں اپنے مکان پر آنے کی دعوت دوں تو میں نے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا پھر شام کے وقت میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے ملا تو میں نے کہا اے ابوہریرہ ؓ آج رات میرے ہاں دعوت ہے انہوں نے کہا تم نے مجھ پر سبقت حاصل کرلی ہے میں نے کہا جی ہاں میں نے سب کو دعوت دی ہے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا اے انصار کی جماعت کیا میں تمہیں تمہارے بارے میں ایک حدیث کی خبر نہ دوں؟ پھر فتح مکہ کا ذکر کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ (مدینہ سے) چل کر مکہ پہنچے اور دو اطراف میں سے ایک جانب آپ نے زبیر ؓ کو اور دوسری جانب خالد ؓ کو بھیجا اور ابوعبیدہ ؓ کو بےزرہ لوگوں پر امیر بنا کر بھیجا وہ وادی کے اندر سے گزرے اور رسول ﷺ الگ ایک فوجی دستہ میں رہ گئے آپ ﷺ نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو فرمایا ابوہریرہ! میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں حاضر ہوں آپ ﷺ نے فرمایا میرے پاس انصار کے علاوہ کوئی نہ آئے انصار کو میرے پاس (آنے کی) آواز دو پس وہ سب آپ ﷺ کے اردگرد جمع ہوگئے اور قریش نے بھی اپنے حمایتی اور متبعین کو اکٹھا کرلیا اور کہا ہم ان کو آگے بھیج دیتے ہیں اگر انہیں کوئی فائدہ حاصل ہوا تو ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہوجائیں گے اور اگر انہیں کچھ ہوگیا تو ہم سے جو کچھ مانگا جائے گا دے دیں گے رسول اللہ ﷺ نے (صحابہ ؓ سے) فرمایا تم قریش کے حمایتیوں اور متبعین کو دیکھ رہے ہو پھر اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا (تم چلو) اور تم مجھ سے کوہ صفا پر ملاقات کرنا ہم چل دیئے اور ہم میں سے جو کسی کو قتل کرنا چاہتا تو کردیتا اور ان میں سے کوئی بھی ہمارا مقابلہ نہ کرسکتا حضرت ابوسفیان ؓ نے آکر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ قریش کی سرداری ختم ہوگئی آج کے بعد کوئی قریشی نہ رہے گا پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے وہ محفوظ ہے اور جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ امن میں رہے گا چناچہ لوگوں نے اپنے دروازے بند کرلیے پھر نبی کریم ﷺ نے حجر اسود کا استلام کیا، بیت اللہ کا طواف کیا اس وقت نبی کریم ﷺ کے ہاتھ میں کمانی تھی اس کی نوک نبی کریم ﷺ نے اس بت کی آنکھ میں چھبو دی جس کی مشرکین عبادت کرتے تھے اور وہ خانہ کعبہ کے ایک کونے میں رکھا ہوا تھا اور یہ آیت پڑھتے حق آگیا اور باطل چلا گیا پھر نبی کریم ﷺ صفا پہاڑی پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ نظر آسکے اور اپنے ہاتھ اٹھا کر جب تک اللہ کو منظور ہوا ذکر اور دعاء کرتے رہے انصار اس کے نیچے تھے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آپ ﷺ کو اپنے شہر کی محبت اور اپنے قرابت داروں کے ساتھ نرمی غالب آگئی ہے ابوہریرہ ؓ نے کہا آپ ﷺ پر وحی آئی اور جب آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی تو کوئی بھی رسول اللہ ﷺ کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ نہ سکتا تھا یہاں تک کہ وحی ختم ہوجاتی پس جب وحی پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے انصار کی جماعت کیا تم نے کہا ہے کہ اس شخص کو اپنے شہر کی محبت غالب آگئی ہے انہوں نے عرض کیا واقعہ تو یہی ہوا تھا آپ نے فرمایا ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ﷺ ہوں میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے اب میری زندگی تمہاری زندگی کے ساتھ اور موت تمہاری موت کے ساتھ ہے پس (انصار) روتے ہوئے آپ کی طرف بڑھے اور عرض کرنے لگے اللہ کی قسم ہم نے جو کچھ کہا وہ صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کی حرص میں کہا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔
Top