مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8232
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسَلِّفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ قَالَ ائْتِنِي بِشُهَدَاءَ أُشْهِدُهُمْ قَالَ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا قَالَ ائْتِنِي بِكَفِيلٍ قَالَ كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا قَالَ صَدَقْتَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ الْتَمَسَ مَرْكَبًا يَقْدَمُ عَلَيْهِ لِلْأَجَلِ الَّذِي كَانَ أَجَّلَهُ فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا وَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مَعَهَا إِلَى صَاحِبِهَا ثُمَّ زَجَّجَ مَوْضِعَهَا ثُمَّ أَتَى بِهَا الْبَحْرَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي اسْتَلَفْتُ مِنْ فُلَانٍ أَلْفَ دِينَارٍ فَسَأَلَنِي كَفِيلًا فَقُلْتُ كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا فَرَضِيَ بِكَ وَسَأَلَنِي شَهِيدًا فَقُلْتُ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا فَرَضِيَ بِكَ وَإِنِّي قَدْ جَهِدْتُ أَنْ أَجِدَ مَرْكَبًا أَبْعَثُ إِلَيْهِ بِالَّذِي لَهُ فَلَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا وَإِنِّي اسْتَوْدَعْتُكَهَا فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ حَتَّى وَلَجَتْ فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ يَنْظُرُ وَهُوَ فِي ذَلِكَ يَطْلُبُ مَرْكَبًا يَخْرُجُ إِلَى بَلَدِهِ فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا يَجِيءُ بِمَالِهِ فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ الَّتِي فِيهَا الْمَالُ فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا فَلَمَّا كَسَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ ثُمَّ قَدِمَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ تَسَلَّفَ مِنْهُ فَأَتَاهُ بِأَلْفِ دِينَارٍ وَقَالَ وَاللَّهِ مَا زِلْتُ جَاهِدًا فِي طَلَبِ مَرْكَبٍ لِآتِيَكَ بِمَالِكَ فَمَا وَجَدْتُ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي أَتَيْتُ فِيهِ قَالَ هَلْ كُنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِشَيْءٍ قَالَ أَلَمْ أُخْبِرْكَ أَنِّي لَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا قَبْلَ هَذَا الَّذِي جِئْتُ فِيهِ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدَّى عَنْكَ الَّذِي بَعَثْتَ بِهِ فِي الْخَشَبَةِ فَانْصَرِفْ بِأَلْفِكَ رَاشِدًا
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے دوسرے شخص سے ہزار دینار قرض مانگے اس شخص نے گواہ طلب کئے قرض مانگنے والا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ شہادت کے لئے کافی ہے وہ کہنے لگا کہ اچھا کسی کی ضمانت دے دو قرض مانگنے والے نے جواب دیا کہ اللہ ہی ضمانت کے لئے کافی ہے اس نے کہا کہ تم سچ کہتے ہو یہ کہہ کر ایک معین مدت کے لئے اس نے اسے ایک ہزار اشرفیاں دے دیں روپیہ لینے والا روپیہ لے کر بحری سفر کو نکلا اور اپنا کام پورا کر کے واپس ہونے کے لئے جہاز کی تلاش کی تاکہ مقررہ مدت کے اندر قرض ادا کردے لیکن جہاز نہ ملا مجبوراً ایک (کھوکھلی) لکڑی کے اندر اس نے اشرفیاں بھریں اور قرض خواہ کے نام ایک خط بھی اس میں رکھ کر خوب مضبوط منہ بند کرکے دریا میں لکڑی ڈال دی اور کہنے لگا کہ الہٰی تو واقف ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگی تھیں اور جب اس نے ضمانت مانگی تھی تو میں نے کہہ دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ضمانت کے لئے کافی ہے وہ تیری ضمانت پر راضی ہوگیا تھا پھر اس نے گواہ طلب کئے تھے اور میں نے کہہ دیا تھا کہ اللہ ہی شہادت کے لئے کافی ہے اس نے تیری شہادت پر رضامند ہو کر مجھے روپیہ دے دیا تھا اب میں نے جہاز کی تلاش میں بہت کوشش کی تاکہ روپیہ اس کو پہنچا دوں لیکن جہاز مجھے نہ ملا اب میں نے یہ اشرفیاں تیرے سپرد کرتا ہوں یہ کہہ کر اس نے وہ لکڑی سمندر میں ڈال دی اور لکڑی پانی میں ڈوب گئی لکڑی ڈال کر وہ واپس آگیا اور واپسی میں بھی جہاز کی جستجو کرتا رہا تاکہ اپنے شہر کو پہنچ جائے۔ اتفاقاً ایک روزقرض خواہ دریا پر یہ دیکھنے کو گیا کہ شاید کوئی جہاز میرا مال لایا ہو (جہاز تو نہ ملا وہی اشرفیاں بھری ہوئی لکڑی نظر پڑی) یہ گھر کے ایندھن کے لئے اس کو لے آیا لیکن توڑنے کے بعد مال اور خط برآمد ہوا کچھ مدت کے بعد قرض دار بھی آگیا اور ہزار اشرفیاں ساتھ لایا اور کہنے لگا اللہ کی قسم میں برابر جہاز کی تلاش میں کوشش کرتا رہا تاکہ تمہارا مال تم کو پہنچا دوں لیکن اس سے پہلے جہاز نہ ملا قرض خواہ نے دریافت کیا کہ تم نے مجھے کچھ بھیجا تھا؟ قرض دار کہنے لگا کہ ہاں بتاتا ہوں چونکہ اس سے پہلے مجھے جہاز نہ ملا تھا اس لئے میں نے لکڑی میں بھر کر روپیہ بھیج دیا تھا قرض خواہ کہنے لگا تو بس جو مال تم نے لکڑی میں بھر کر بھیجا تھا وہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف سے مجھے پہنچا دیا لہٰذا تم کامیابی کے ساتھ اپنے یہ ہزار دینار واپس لے جاؤ۔
Top