مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8414
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ قَالُوا اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ اخْرُجِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ قَالَ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجَ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُسْتَفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيُقَالُ فُلَانٌ فَيَقُولُونَ مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الطَّيِّبَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ ادْخُلِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ قَالَ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا حَتَّى يُنْتَهَى بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي فِيهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ السَّوْءُ قَالُوا اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ اخْرُجِي ذَمِيمَةً وَأَبْشِرِي بِحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ وَآخَرَ مِنْ شَكْلِهِ أَزْوَاجٍ فَلَا يَزَالُ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجَ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُسْتَفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيُقَالُ فُلَانٌ فَيُقَالُ لَا مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِيثَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ ارْجِعِي ذَمِيمَةً فَإِنَّهُ لَا يُفْتَحُ لَكِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَتُرْسَلُ مِنْ السَّمَاءِ ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى الْقَبْرِ فَيُجْلَسُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَيُقَالُ لَهُ مِثْلُ مَا قِيلَ لَهُ فِي الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ وَيُجْلَسُ الرَّجُلُ السَّوْءُ فَيُقَالُ لَهُ مِثْلُ مَا قِيلَ فِي الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قریب المرگ آدمی کے پاس فرشتے آتے ہیں اگر وہ نیک آدمی ہو تو اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس طیبہ! جو پاکیزہ جسم میں رہا یہاں سے نکل قابل تعریف ہو کر نکل اور روح و ریحان کو خوشبخری قبول کر اور اس رب سے ملاقات کر جو تجھ سے ناراض نہیں اس کے سامنے یہ جملے بار بار دہراتے جاتے ہیں حتی کہ اس کی روح نکل جاتی ہے اس کے بعد اسے آسمان پر لے جایا جاتا ہے دروازہ کھٹکھٹایا جاتا ہے آواز آتی ہے کون؟ جواب دیا جاتا ہے فلاں آسمان والے کہتے ہیں اس پاکیزہ نفس کو جو پاکیزہ جسم میں رہا خوش آمدید قابل تعریف ہو کر داخل ہوجاؤ اور روح و ریحان اور ناراض نہ ہونے والے رب سے ملاقات کی خوشخبری قبول کرو یہی جملے اس سے ہر آسمان میں کہے جاتے ہیں یہاں تک کہ اسے اس آسمان پر لے جایا جاتا ہے جہاں پروردگار عالم خود موجود ہے۔ اور اگر وہ گناہ گار آدمی ہو تو فرشتے کہتے ہیں کہ اے خبیث روح جو خبیث جسم میں رہی نکل قابل مذمت ہو کر نکل کھولتے ہوئے پانی اور کانٹے دار کھانے کی خوشخبری قبول کر اور اس کے علاوہ دیگر انواع و اقسام کے عذاب کی خوشخبری بھی قبول کر اس کے سامنے یہ جملے بار بار دہرائے جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کی روح نکل جاتی ہے فرشتے اسے لے کر آسمانوں پر چڑھتے ہیں اور دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں پوچھا جاتا ہے کون؟ بتایا جاتا ہے کہ فلاں " وہاں سے جواب آتا ہے کہ اس خبیث روح کو جو خبیث جسم میں رہی کوئی خوش آمدید نہیں اسی حال میں قابل مذمت واپس لوٹ تیرے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے چناچہ وہ آسمان سے واپس آکر قبر میں چلی جاتی ہے۔ پھر نیک آدمی کو قبر میں بٹھایا جاتا ہے اور اس سے وہی تمام جملے کہے جاتے ہیں جو پہلی مرتبہ کہے گئے تھے اور گناہ گار آدمی کو بھی اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے اور اس سے بھی وہی کچھ کہا جاتا ہے جو پہلے کہا جا چکا ہوتا ہے۔
Top