مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8942
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ وَلَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا فَإِنَّ مَالَهَا مَا كُتِبَ لَهَا وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا تَلَقَّوْا الْأَجْلَابَ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کا تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے ( اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کر دے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔ کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے پیالے میں جو کچھ ہے وہ سمیٹ لے کیونکہ اسے وہی ملے گا جو اس کے لئے لکھ دیا گیا ہے اور ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو۔
Top