مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 9230
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَتِهِ قَالَ فَأَتَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي قَالَ وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَصِفُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِفُهَا وَضَعَ يَدَهُ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ قَالَ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ فَرَجَعَتْ ثُمَّ أَتَتْهُ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ ثُمَّ أَتَتْهُ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي قَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَإِنَّهُ ابْنِي وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي اللَّهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَتَنَ لَافْتُتِنَ قَالَ وَكَانَ رَاعٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ قَالَ فَخَرَجَتْ امْرَأَةٌ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقِيلَ مِمَّنْ هَذَا فَقَالَتْ هُوَ مِنْ صَاحِبِ الدَّيْرِ فَأَقْبَلُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ وَأَقْبَلُوا إِلَى الدَّيْرِ فَنَادَوْهُ فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا سَلْ هَذِهِ الْمَرْأَةَ قَالَ أُرَاهُ تَبَسَّمَ قَالَ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ فَقَالَ مَنْ أَبُوكَ قَالَ رَاعِي الضَّأْنِ فَقَالُوا يَا جُرَيْجُ نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ قَالَ لَا وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ فَفَعَلُوا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ تَاجِرًا وَكَانَ يَنْقُصُ مَرَّةً وَيَزِيدُ أُخْرَى قَالَ مَا فِي هَذِهِ التِّجَارَةِ خَيْرٌ أَلْتَمِسُ تِجَارَةً هِيَ خَيْرٌ مِنْ هَذِهِ فَبَنَى صَوْمَعَةً وَتَرَهَّبَ فِيهَا وَكَانَ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ فَذَكَرَهُ نَحْوَهُ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص کا نام جریج تھا یہ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں نے آ کر آواز دی جریج بیٹا! میری طرف جھانک کر دیکھو میں تمہاری ماں ہوں تم سے بات کرنے کے لئے آئی ہوں یہ اپنے دل میں کہنے لگا کہ والدہ کو جواب دوں یا نماز پڑھوں آخرکار ماں کو جواب نہیں دیا کئی مرتبہ اسی طرح ہوا بالاآخر ماں نے (بددعا دی اور) کہا الٰہی جب تک اس کا بدکار عورتوں سے واسطہ نہ پڑجائے اس پر موت نہ بھیجنا۔ ادھر ایک باندی اپنے آقا کی بکریاں چراتی تھی اور اس کے گرجے کے نیچے آ کر پناہ لیتی تھی اس نے بدکاری کی اور امید سے ہوگئی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اس وقت رواج یہ تھا کہ زانی کو قتل کردیا جائے لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ بچہ کس کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ لڑکا جریج کا ہے لوگ کلہاڑیاں اور رسیاں لے کر جریج کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے ریاکار جریج! نیچے اتر جریج نے نیچے اترنے سے انکار کردیا اور نماز پڑھنے لگا لوگوں نے اس کا گرجا ڈھانا شروع کردیا جس پر وہ نیچے اتر آیا لوگ جریج اور عورت کی گردن میں رسی ڈال کر انہیں لوگوں میں گھمانے لگے اس نے بچے کے پیٹ پر انگلی رکھ کر اس سے پوچھا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے چاندی کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا جیسا تھا ویسا ہی بنادو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک آدمی تاجر تھا اسے تجارت میں کبھی نقصان ہوتا اور کبھی نفع اس نے دل میں سوچا کہ یہ کیسی تجارت ہے اس سے بہتر یہ ہے کہ میں کوئی ایسی تجارت تلاش کروں جس میں نفع ہی نفع ہو چناچہ اس نے ایک گرجا بنا لیا اور اس میں راہبانہ زندگی گذارنے لگا اس کا نام جریج تھا اس کے بعد راوی نے گذشتہ حدیث مکمل ذکر کی۔
Top