مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10676
حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَرَوْحٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ افْتَخَرَتْ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَقَالَتْ النَّارُ يَا رَبِّ يَدْخُلُنِي الْجَبَابِرَةُ وَالْمُتَكَبِّرُونَ وَالْمُلُوكُ وَالْأَشْرَافُ وَقَالَتْ الْجَنَّةُ أَيْ رَبِّ يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ وَالْفُقَرَاءُ وَالْمَسَاكِينُ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِلنَّارِ أَنْتِ عَذَابِي أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ وَقَالَ لِلْجَنَّةِ أَنْتِ رَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا فَيُلْقَى فِي النَّارِ أَهْلُهَا فَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ قَالَ وَيُلْقَى فِيهَا وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ وَيُلْقَى فِيهَا وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَأْتِيَهَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَيَضَعَ قَدَمَهُ عَلَيْهَا فَتُزْوَى فَتَقُولُ قَدْنِي قَدْنِي وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَيَبْقَى فِيهَا أَهْلُهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَبْقَى فَيُنْشِئُ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا مَا يَشَاءُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا، جنت کہنے لگی کہ پروردگار! میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے؟ اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے، میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے سے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے، میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ سے رحم کروں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا۔ چناچہ جہنم کے اندر جتنے لوگوں کو ڈالا جاتا رہے گا، جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں کو اس میں رکھ دیں گے، اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی بس، بس، بس اور جنت کے لئے تو اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا۔
Top