مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10703
حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالَ قُلْنَا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ قَالَ قُلْنَا لَا قَالَ فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَذَلِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُقَالُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتْبَعْهُ قَالَ فَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الشَّمْسَ الشَّمْسَ فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ وَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْقَمَرَ الْقَمَرَ فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ وَيَتْبَعُ الَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ الْأَوْثَانَ وَالَّذِينَ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْأَصْنَامَ الْأَصْنَامَ فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ قَالَ وَكُلُّ مَنْ كَانَ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَتَّى يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْقَى الْمُؤْمِنُونَ وَمُنَافِقُوهُمْ بَيْنَ ظَهْرَيْهِمْ وَبَقَايَا أَهْلِ الْكِتَابِ وَقَلَّلَهُمْ بِيَدِهِ قَالَ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ أَلَا تَتَّبِعُونَ مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالَ فَيَقُولُونَ كُنَّا نَعْبُدُ اللَّهَ وَلَمْ نَرَ اللَّهَ فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ إِلَّا وَقَعَ سَاجِدًا وَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَسْجُدُ رِيَاءً وَسُمْعَةً إِلَّا وَقَعَ عَلَى قَفَاهُ قَالَ ثُمَّ يُوضَعُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ وَالْأَنْبِيَاءُ بِنَاحِيتَيْهِ قَوْلُهُمْ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَإِنَّهُ لَدَحْضُ مَزَلَّةٍ وَإِنَّهُ لَكَلَالِيبُ وَخَطَاطِيفُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَلَا أَدْرِي لَعَلَّهُ قَدْ قَالَ تَخْطَفُ النَّاسَ وَحَسَكَةٌ تَنْبُتُ بِنَجْدٍ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ قَالَ وَنَعَتَهَا لَهُمْ قَالَ فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي لَأَوَّلَ مَنْ مَرَّ أَوْ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ قَالَ فَيَمُرُّونَ عَلَيْهِ مِثْلَ الْبَرْقِ وَمِثْلَ الرِّيحِ وَمِثْلَ أَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَخْدُوشٌ مُكَلَّمٌ وَمَكْدُوسٌ فِي النَّارِ فَإِذَا قَطَعُوهُ أَوْ فَإِذَا جَاوَزُوهُ فَمَا أَحَدُكُمْ فِي حَقٍّ يَعْلَمُ أَنَّهُ حَقٌّ لَهُ بِأَشَدَّ مُنَاشَدَةً مِنْهُمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ سَقَطُوا فِي النَّارِ يَقُولُونَ أَيْ رَبِّ كُنَّا نَغْزُو جَمِيعًا وَنَحُجُّ جَمِيعًا وَنَعْتَمِرُ جَمِيعًا فَبِمَ نَجَوْنَا الْيَوْمَ وَهَلَكُوا قَالَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ زِنَةُ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيُخْرَجُونَ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ زِنَةُ قِيرَاطٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيُخْرَجُونَ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ قَالَ فَيُخْرَجُونَ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو سَعِيدٍ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَظُنُّهُ يَعْنِي قَوْلَهُ وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ قَالَ فَيُخْرَجُونَ مِنْ النَّارِ فَيُطْرَحُونَ فِي نَهَرٍ يُقَالُ لَهُ نَهَرُ الْحَيَوَانِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبُّ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَا تَرَوْنَ مَا يَكُونُ مِنْ النَّبْتِ إِلَى الشَّمْسِ يَكُونُ أَخْضَرَ وَمَا يَكُونُ إِلَى الظِّلِّ يَكُونُ أَصْفَرَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّكَ كُنْتَ قَدْ رَعَيْتَ الْغَنَمَ قَالَ أَجَلْ قَدْ رَعَيْتُ الْغَنَمَ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ ہم نے رسول ﷺ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگا کو دیکھیں گے؟ تو رسول ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں دشواری پیش آتی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا جس وقت بادل نہ ہوں کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح ابنے رب کا دیدار کرو گے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو ایک ٹیلے پر جمع کرکے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے۔ جو سورج کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے۔ جو چاند کی عبادت کرتے تھے وہ اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے، جو بتوں کی پوجا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جا گریں گے حتیٰ کے اللہ کے علاوہ وہ جس کی بھی عبادت کرتے تھے، اس کے پیچھے چلتے ہوئے جہنم میں جاگریں گے اور مسلمان باقی رہ جائیں گے اور اس میں اس امت کے منافق بھی ہوں گے اور کچھ اہل کتاب بھی ہوں گے، جن کی قلت طرف نبی ﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیا پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آکر کہے گا کہ جن چیزوں کی تم عبادت کرتے تھے، ان کے پیچھے کیوں نہیں جاتے؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے اور اسے ہم اب تک دیکھ نہیں پائے ہیں، چناچہ پنڈلی کھول دی جائے گی اور اللہ کو سجدہ کرنے والا کوئی آدمی سجدہ کئے بنا نہ رہے گا، البتہ جو شخص ریاء اور شہرت کی خاطر سجدہ کرتا تھا وہ ابنی گدی کے بل گرپڑے گا، پھر جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا، اس کے دونوں کناروں پر انبیاء کرام علیھم السلام یہ کہتے ہوں گے اے اللہ! سلامتی، سلامتی، وہ پھسلن کی جگہ ہوگی، اس میں کانٹے اور آنکڑے اور نجد میں پیدا ہونے والی " سعدان " نامی خاردار جھاڑیاں ہوں گی، نبی ﷺ نے اس کی نشانی بھی بیان فرمائی اور فرمایا کہ میں اور میرے امتی اسے سب سے پہلے عبور کرنے والے ہوں گے، کچھ لوگ اس پر سے بجلی کی طرح، کچھ ہوا کی طرح اور کچھ تیز رفتار گھڑ سواروں کی طرح گذر جائیں گے، ان میں سے کچھ تو صحیح سلامت گذر کر نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہوجائیں گے اور کچھ جہنم میں گرپڑیں گے، جب وہ اسے عبور کرچکیں گے تو انتہائی آہ وزاری سے اپنے ان بھائیوں کے متعلق جو جہنم میں گرگئے ہوں گے، اللہ سے عرض کریں گے کہ پروردگار! ہم اکٹھے ہی جہاد، حج اور عمرہ کرتے تھے آج ہم بچ گئے تو وہ کیونکر ہلاک ہوگئے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا دیکھو جس شخص کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی ایمان پایا جاتا ہو اسے جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ انہیں نکا لیں گے پھر اللہ فرمائے گا کہ جس کے دل میں ایک قیراط کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکال لو، چناچہ وہ انہیں بھی نکالیں گے، پھر اللہ فرمائے گا کہ جن کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اسے جہنم سے نکالو، چناچہ وہ انہیں بھی نکال لیں گے، پھر حضرت ابوسعید خدری ؓ نے فرمایا کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے (راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے مراد یہ آیت ہے " اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی ہوئی تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں) پھر انہیں جہنم سے نکال کر " نہر حیوان " میں غوطہ دیا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا ذرا غور تو کرو کہ درخت پہلے سبز ہوتا ہے، پھر زرد ہوتا ہے، یا اس کا عکس فرمایا اس پر ایک آدمی کہنے لگا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ نے بکریاں بھی چرائی ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! میں نے بکریاں چرائیں ہیں۔
Top