مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10942
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ عَنْ أَبِي السَّائِبِ أَنَّهُ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَهُ إِذْ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْءٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ فَقُمْتُ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَا لَكَ قُلْتُ حَيَّةٌ هَاهُنَا فَقَالَ فَتُرِيدُ مَاذَا فَقُلْتُ أُرِيدُ قَتْلَهَا فَأَشَارَ لِي إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَأَذِنَ لَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلَاحِهِ مَعَهُ فَأَتَى دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى بَابِ الْبَيْتِ فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَقَالَتْ لَا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ قَالَ لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعُ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوْ الْحَيَّةُ فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا قَالَ اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ نَفَرًا مِنْ الْجِنِّ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّالِثَةِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
ابوسائب (رح) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری ؓ کے پاس آیا، میں ابھی ان کے پاس بیٹھا ہی تھا کہ چارپائی کے نیچے سے کسی چیز کی آہٹ محسوس ہوئی، میں نے دیکھا تو وہاں ایک سانپ تھا، میں فوراً کھڑا ہوگیا، حضرت ابوسعید ؓ نے پوچھا کہ کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ یہاں سانپ ہے، انہوں نے پوچھا اب تم کیا کرنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا کہ میں اسے مار دوں گا، انہوں نے اپنے گھر کے ایک کمرے کی طرف " جو ان کے کمرے کے سامنے ہی تھا " اشارہ کرکے فرمایا کہ میرا ایک چچا زاد بھائی یہاں رہا کرتا تھا، غزوہ خندق کے دن اس نے نبی ﷺ سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آنے کی اجازت مانگی، کیونکہ اس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اسے اجازت دے دی اور اسلحہ ساتھ لے جانے کا حکم دیا۔ وہ اپنے گھر پہنچا تو دیکھا کہ اس کی بیوی گھر کے دروازے پر کھڑی ہے، اس نے اپنی بیوی کی طرف نیزے سے اشارہ کیا تو اس نے کہا کہ مجھے مارنے کی جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ مجھے گھر سے باہر نکلنے پر کس چیز نے مجبور کیا ہے؟ وہ گھر میں داخل ہوا تو وہاں ایک عجیب و غریب سانپ نظر آیا، اس نے اسے اپنا نیزہ دے مارا اور نیزے کے ساتھ اسے گھسیٹتا ہوا باہر لے آیا، مجھے نہیں خبر کہ دونوں میں سے پہلے کون مرا، وہ نوجوان یا سانپ؟ اس کی قوم کے لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اللہ سے دعاء فرمائیے کہ وہ ہمارے ساتھی کو ہمارے پاس لوٹا دے، نبی ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا اپنے ساتھی کے لئے استغفار کرو، پھر فرمایا کہ جنات کے ایک گروہ نے اسلام قبول کرلیا ہے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی سانپ کو دیکھے تو اسے تین مرتبہ ڈرائے پھر بھی اگر اسے مارنا مناسب سمجھے تو تیسری مرتبہ کے بعد مارے۔
Top