مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 10974
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ يُحَدِّثُ عَنْ هِلَالِ بْنِ حِصْنٍ قَالَ نَزَلْتُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَضَمَّنِي وَإِيَّاهُ الْمَجْلِسُ قَالَ فَحَدَّثَ أَنَّهُ أَصْبَحَ ذَاتَ يَوْمٍ وَقَدْ عَصَبَ عَلَى بَطْنِهِ حَجَرًا مِنْ الْجُوعِ فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَوْ أُمُّهُ ائْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْأَلْهُ فَقَدْ أَتَاهُ فُلَانٌ فَسَأَلَهُ فَأَعْطَاهُ وَأَتَاهُ فُلَانٌ فَسَأَلَهُ فَأَعْطَاهُ فَقَالَ قُلْتُ حَتَّى أَلْتَمِسَ شَيْئًا قَالَ فَالْتَمَسْتُ فَأَتَيْتُهُ قَالَ حَجَّاجٌ فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَخْطُبُ فَأَدْرَكْتُ مِنْ قَوْلِهِ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ اسْتَعَفَّ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ اسْتَغْنَى يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ سَأَلَنَا إِمَّا أَنْ نَبْذُلَ لَهُ وَإِمَّا أَنْ نُوَاسِيَهُ أَبُو حَمْزَةَ الشَّاكُّ وَمَنْ يَسْتَعِفُّ عَنَّا أَوْ يَسْتَغْنِي أَحَبُّ إِلَيْنَا مِمَّنْ يَسْأَلُنَا قَالَ فَرَجَعْتُ فَمَا سَأَلْتُهُ شَيْئًا فَمَا زَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَرْزُقُنَا حَتَّى مَا أَعْلَمُ فِي الْأَنْصَارِ أَهْلَ بَيْتٍ أَكْثَرَ أَمْوَالًا مِنَّا حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنِي أَبُو حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ حِصْنٍ أَخَا بَنِي قَيْسِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَنَزَلْتُ دَارَ أَبِي سَعِيدٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
بلال بن حصن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوسعید خدری ؓ کے یہاں ٹھہرا ہوا تھا، ایک موقع پر ہم دونوں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن جب صبح ہوئی تو انہوں نے بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ رکھا تھا، ان کی بیوی یا والدہ نے ان سے کہا کہ فلاں فلاں آدمی نے نبی ﷺ کے پاس جا کر امداد کی درخواست کی تو نبی ﷺ نے انہیں دے دیا لہٰذا تم بھی جا کر ان سے درخواست کرو، میں نے کہا کہ میں پہلے تلاش کرلوں کہ میرے پاس جو کچھ ہے تو نہیں، تلاش کے بعد جب مجھے کچھ نہ ملا تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی ﷺ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرما رہے تے جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے، اللہ اسے غناء عطاء فرما دیتا ہے اور جو شخص ہم سے کچھ مانگے اور ہمارے پاس موجود بھی ہو تو ہم اسے دے دیں گے، یا پھر اس سے غمخواری کریں گے، یہ سن کر آدمی واپس آگیا اور نبی ﷺ سے کچھ نہ مانگا اس کے بعد اللہ نے ہمیں اتنا رزق عطاء فرمایا کہ اب میرے علم کے مطابق انصار میں ہم سے زیادہ مالدار گھرانہ کوئی نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top