مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11153
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ يَدٌ بِيَدٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَا بَأْسَ فَلَقِيتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ لَا بَأْسَ فَقَالَ أَوَقَالَ ذَاكَ أَمَّا إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ فَلَنْ يُفْتِيَكُمُوهُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَأَنْكَرَهُ فَقَالَ كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا فَقَالَ كَانَ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ وَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ فَقَالَ أَضْعَفْتَ أَرْبَيْتَ لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ فَبِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنْ الثَّمَرِ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
ابو نضرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے سونے چاندی کی فروخت کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا جب کہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ ہو؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر حضرت ابوسعید خدری ؓ سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، انہوں نے فرمایا کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم انہیں خط لکھیں گے کہ وہ یہ فتویٰ نہ دیا کریں، بخدا! نبی ﷺ کی خدمت میں ایک جوان کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی ﷺ کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے فرمایا کہ یہ ہمارے علاقے کی کھجور نہیں لگتی، اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا، اس کے قریب بھی نہ جانا، جب تمہیں اپنی کوئی کھجور اچھی نہ لگے تو اسے بیچو پھر اپنی مرضی کی خرید لو۔
Top