مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11433
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ إِنَّمَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ قَالَ وَأُرِنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ قَالَ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ أَيْنَ هَذَا السَّائِلُ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ إِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةً وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ لِمَنْ أَعْطَى مِنْهُ الْيَتِيمَ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ الَّذِي يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ فَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر ایک مرتبہ فرمایا مجھے تم پر سب سے زیادہ اندیشہ اس چیز کا ہے کہ اللہ تمہارے لئے زمین کی نباتات اور دنیا کی رونقیں نکال دے گا، ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ! کیا خیر بھی شر کو لاسکتی ہے؟ نبی ﷺ خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی دیکھی، آپ ﷺ پر پسینہ اور گھبراہٹ طاری ہوگئی، پھر فرمایا وہ سائل کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا میں یہاں موجود ہوں اور میرا ارادہ صرف خیر ہی کا تھا، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا خیر ہمیشہ خیر ہی کو لاتی ہے، البتہ یہ دنیا بڑی شاداب اور شیریں ہے اور موسم بہار میں اگنے والی خودرو گھاس جانور کو پیٹ پھلا کر یا بدہضمی کر کے مار دیتی ہے، لیکن جو جانور عام گھاس چرتا ہے، وہ اسے کھاتا رہتا ہے، جب اس کی کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کے سامنے آکر لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر دوبارہ آکر کھا لیتا ہے، چناچہ مسلمان آدمی تو مسکین، یتیم اور مسافر کے حق میں بہت اچھا ہوتا ہے اور جو شخص ناحق اسے پالیتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا جائے لیکن سیراب نہ ہو اور وہ اس کے خلاف قیامت کے دن گواہی دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top