مسند امام احمد - ایک صحابی (رض) کی روایت - حدیث نمبر 21310
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَكَانَ لِجَدِّهِ صُحْبَةٌ أَنَّهُ خَرَجَ زَائِرًا لِرَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِهِ فَبَلَغَهُ شَكَاتُهُ قَالَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَتَيْتُكَ زَائِرًا عَائِدًا وَمُبَشِّرًا قَالَ كَيْفَ جَمَعْتَ هَذَا كُلَّهُ قَالَ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ زِيَارَتَكَ فَبَلَغَتْنِي شَكَاتُكَ فَكَانَتْ عِيَادَةً وَأُبَشِّرُكَ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَبَقَتْ لِلْعَبْدِ مِنْ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ ابْتَلَاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ أَوْ فِي مَالِهِ أَوْ فِي وَلَدِهِ ثُمَّ صَبَّرَهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنْهُ
ایک صحابی ؓ کی روایت
محمد بن خالد اپنے دادا سے " جنہیں نبی کریم ﷺ سے شرف صحبت حاصل تھا " نقل کرتے ہیں کہ ایک دن وہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے ملاقات کے ارادے سے نکلے راستے میں ان کی بیماری کا پتہ چلا تو ان کے پاس پہنچ کر کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور خوشخبری دینے کے لئے آیا ہوں، اس نے پوچھا کہ یہ ساری چیزیں ایک جگہ کیسے جمع ہوگئیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں جس وقت نکلا تھا تو اس وقت آپ سے ملاقات کا ارادہ تھا راستے میں آپ کی بیماری کی خبر سنی تو یہاں پہنچ کر عیادت ہوگئی اور رہی خوشخبری تو وہ یہ ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ کے یہاں کسی بندے کا مقام و مرتبہ اس درجہ سے آگے بڑھ جاتا ہے جہاں تک اس کا عمل نہیں پہنچتا تو اللہ تعالیٰ اسے جسمانی، مالی یا اولاد کی طرف سے کسی آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے پھر اسے اس پر صبر بھی عطاء کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ اس درجے تک جا پہنچتا ہے جو اس کے لئے طے ہوچکا ہوتا ہے۔
Top