مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11852
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى وَزَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَا أَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى حَمْزَةَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَرَآهُ قَدْ مُثِّلَ بِهِ فَقَالَ لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ وَقَالَ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ تَأْكُلَهُ الْعَاهَةُ حَتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا ثُمَّ قَالَ دَعَا بِنَمِرَةٍ فَكَفَّنَهُ فِيهَا قَالَ وَكَانَتْ إِذَا مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ بَدَتْ قَدَمَاهُ وَإِذَا مُدَّتْ عَلَى قَدَمَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ قَالَ وَكَثُرَ الْقَتْلَى وَقَلَّتْ الثِّيَابُ قَالَ وَكَانَ يُكَفَّنُ أَوْ يُكَفِّنُ الرَّجُلَيْنِ شَكَّ صَفْوَانُ وَالثَّلَاثَةَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ عَنْ أَكْثَرِهِمْ قُرْآنًا فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ قَالَ فَدَفَنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَقَالَ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت حمزہ ؓ کی نعش مبارک کے پاس آکر کھڑے ہوگئے، دیکھا تو ان کی لاش کا مشرکین نے مثلہ کردیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر صفیہ اپنے دل میں بوجھ نہ بناتیں تو میں انہیں یونہی چھوڑ دیتا تاکہ پرندے ان کا گوشت کھالیتے اور قیامت کے دن یہ پرندوں کے پیٹوں سے نکلتے، پھر نبی ﷺ نے ایک چادر منگوا کر اس میں انہیں کفنایا، جب اس چادر کو سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالا جاتا تو سر کھل جاتا۔ غزوہ احد کے موقع پر شہداء کی تعداد زیادہ اور کفن کم پڑگئے تھے، جس کی وجہ سے ایک ایک کفن میں دو دو تین تین آدمیوں کو لپٹ دیا جاتا تھا، البتہ نبی ﷺ یہ پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں سے قرآن کسے زیادہ آتا تھا؟ پھر پہلے اس ہی کو قبلہ رخ فرماتے تھے، نبی ﷺ نے اس طرح ان سب کو دفنا دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
Top