مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11953
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَكَتَبَ كِتَابًا بَيْنَ أَهْلِهِ فَقَالَ اشْهَدُوا يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ قَالَ ثَابِتٌ فَكَأَنِّي كَرِهْتُ ذَلِكَ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ لَوْ سَمَّيْتَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ وَمَا بَأْسُ ذَلِكَ أَنْ أَقُلْ لَكُمْ قُرَّاءُ أَفَلَا أُحَدِّثُكُمْ عَنْ إِخْوَانِكُمْ الَّذِينَ كُنَّا نُسَمِّيهِمْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرَّاءَ فَذَكَرَ أَنَّهُمْ كَانُوا سَبْعِينَ فَكَانُوا إِذَا جَنَّهُمْ اللَّيْلُ انْطَلَقُوا إِلَى مُعَلِّمٍ لَهُمْ بِالْمَدِينَةِ فَيَدْرُسُونَ اللَّيْلَ حَتَّى يُصْبِحُوا فَإِذَا أَصْبَحُوا فَمَنْ كَانَتْ لَهُ قُوَّةٌ اسْتَعْذَبَ مِنْ الْمَاءِ وَأَصَابَ مِنْ الْحَطَبِ وَمَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ سَعَةٌ اجْتَمَعُوا فَاشْتَرَوْا الشَّاةَ وَأَصْلَحُوهَا فَيُصْبِحُ ذَلِكَ مُعَلَّقًا بِحُجَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أُصِيبَ خُبَيْبٌ بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ وَفِيهِمْ خَالِي حَرَامٌ فَقَالَ حَرَامٌ لِأَمِيرِهِمْ دَعْنِي فَلْأُخْبِرْ هَؤُلَاءِ أَنَّا لَسْنَا إِيَّاهُمْ نُرِيدُ حَتَّى يُخْلُوا وَجْهَنَا وَقَالَ عَفَّانُ فَيُخْلُونَ وَجْهَنَا فَقَالَ لَهُمْ حَرَامٌ إِنَّا لَسْنَا إِيَّاكُمْ نُرِيدُ فَخَلُّوا وَجْهَنَا فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ بِالرُّمْحِ فَأَنْفَذَهُ مِنْهُ فَلَمَّا وَجَدَ الرُّمْحَ فِي جَوْفِهِ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ فَانْطَوَوْا عَلَيْهِمْ فَمَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنْهُمْ فَقَالَ أَنَسٌ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى شَيْءٍ قَطُّ وَجْدَهُ عَلَيْهِمْ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا أَبُو طَلْحَةَ يَقُولُ لِي هَلْ لَكَ فِي قَاتِلِ حَرَامٍ قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا لَهُ فَعَلَ اللَّهُ بِهِ وَفَعَلَ قَالَ مَهْلًا فَإِنَّهُ قَدْ أَسْلَمَ وَقَالَ عَفَّانُ رَفَعَ يَدَيْهِ يَدْعُو عَلَيْهِمْ و قَالَ أَبُو النَّضْرِ رَفَعَ يَدَيْهِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت انس ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اپنے اہل خانہ کے لئے ایک خط لکھا اور فرمایا اے گروہ قراء! تم اس پر گواہ رہو، مجھے یہ بات اچھی نہ لگی، میں نے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ! اگر آپ ان کے نام بتادیں تو کیا ہی اچھا ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے تمہیں قراء کہہ دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیا میں تمہیں اپنے ان بھائیوں کا واقعہ نہ سناؤں جنہیں ہم نبی ﷺ کے دور باسعادت میں قراء کہتے تھے۔ وہ ستر افراد تھے، جو رات ہونے پر مدینہ منورہ میں اپنے ایک استاذ کے پاس چلے جاتے اور صبح ہونے تک ساری رات پڑھتے رہتے، صبح ہونے کے بعد جس میں ہمت ہوتی وہ میٹھا پانی پی کر لکڑیاں کاٹنے چلا جاتا، جن لوگوں کے پاس گنجائش نہ ہوتی وہ اکٹھے ہو کر بکری خرید کر اسے کاٹ کر صاف ستھرا کرتے اور صبح کے وقت نبی ﷺ کے حجروں کے پاس اسے لٹکا دیتے۔ جب حضرت خبیب ؓ شہید ہوگئے، تو نبی ﷺ نے انہیں روانہ فرمایا: یہ لوگ بنی سلیم کے ایک قبیلے میں پہنچے، ان میں میرے ایک ماموں " حرام " بھی تھے، انہوں نے اپنے امیر سے کہا کہ مجھے اجازت دیجئے کہ میں انہیں جا کر بتادوں کہ ہم ان سے کوئی تعرض نہیں کرنا چاہتے تاکہ یہ ہمارا راستہ چھوڑ دیں اور اجازت لے کر ان لوگوں سے یہی کہا، ابھی وہ یہ پیغام دے ہی رہے تھے کہ سامنے سے ایک آدمی ایک نیزہ لے کر آیا اور ان کے آر پار کردیا، جب وہ نیزہ ان کے پیٹ میں گھونپا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے گرپڑے اللہ اکبر، رب کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہوگیا، پھر ان پر حملہ ہوا اور ان میں سے ایک آدمی بھی باقی نہ بچا۔ نبی ﷺ کو میں نے اس واقعے پر جتنا غمگین دیکھا، کسی اور واقعے پر اتنا غمگین نہیں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ فجر کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر ان کے خلاف بددعاء فرماتے تھے، کچھ عرصے بعد حضرت ابوطلحہ ؓ نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں " حرام " کے قاتل کا پتہ بتاؤں؟ میں نے کہا ضرور بتائیے، اللہ اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، انہوں نے فرمایا رکو، کیونکہ وہ مسلمان ہوگیا ہے۔
Top