مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12014
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ وَحَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِبِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَأُلْقُوا فِي طُوًى مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ قَالَ وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ قَالَ فَلَمَّا ظَهَرَ عَلَى بَدْرٍ أَقَامَ ثَلَاثَ لَيَالٍ حَتَّى إِذَا كَانَ الثَّالِثُ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّتْ بِرَحْلِهَا ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ قَالُوا فَمَا نَرَاهُ يَنْطَلِقُ إِلَّا لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ قَالَ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الطُّوَى قَالَ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَسَرَّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالَ عُمَرُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ فِيهَا قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَتَّى سَمِعُوا قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بیس سے کچھ زائد سرداران قریش کے متعلق حکم فرمایا کہ انہیں کھینچ کر بدر کے ایک کنویں میں ان کی تمام تر خباثتوں کے ساتھ پھینک دیا جائے، چناچہ ایسا ہی ہوا، نبی ﷺ کا معمول تھا کہ کسی قوم پر فتح حاصل ہونے کے بعد وہاں تین راتیں رکتے تھے، اہل بدر پر فتح پانے کے بعد نبی ﷺ وہاں بھی تین راتیں رکے رہے، تیسرے دن آپ ﷺ نے سواری تیار کرنے کا حکم دیا، سواری تیار ہوگئی تو نبی ﷺ ایک طرف کو چل پڑے، صحابہ ؓ آپ ﷺ کے پیچھے تھے، ہمارا خیال تھا کہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے جا رہے ہیں، لیکن نبی ﷺ اس کنویں کے دہانے پر پہنچ کر رک گئے اور انہیں ان کے اور ان کے باپوں کے نام سے پکار پکار کر آوازیں دینے لگے اور فرمانے لگے کہ کیا اب تمہیں یہ بات اچھی لگ رہی ہے کہ کاش! تم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی؟ کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے سچ پایا؟ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ! آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہیں جن میں روح نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، میں ان سے جو کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔ قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ اللہ نے انہیں نبی ﷺ بات سننے کے لئے دوبارہ زندگی عطاء فرمائی تھی اور اس کا مقصد زجر و توبیخ، ان کی تحقیر اور سزا تھی۔
Top