مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12188
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ كَانَ اسْمُهُ زَاهِرًا كَانَ يُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْهَدِيَّةَ مِنْ الْبَادِيَةِ فَيُجَهِّزُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ زَاهِرًا بَادِيَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوهُ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّهُ وَكَانَ رَجُلًا دَمِيمًا فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ يَبِيعُ مَتَاعَهُ فَاحْتَضَنَهُ مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ لَا يُبْصِرُهُ فَقَالَ الرَّجُلُ أَرْسِلْنِي مَنْ هَذَا فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ لَا يَأْلُو مَا أَلْصَقَ ظَهْرَهُ بِصَدْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَرَفَهُ وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يَشْتَرِي الْعَبْدَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا وَاللَّهِ تَجِدُنِي كَاسِدًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكِنْ عِنْدَ اللَّهِ لَسْتَ بِكَاسِدٍ أَوْ قَالَ لَكِنْ عِنْدَ اللَّهِ أَنْتَ غَالٍ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی " جس کا نام زاہر تھا " دیہات سے آتے ہوئے نبی ﷺ کے لئے کوئی نہ کوئی ہدیہ لے کر آتا تھا اور جب واپس جانے لگتا تو نبی ﷺ اسے بہت کچھ دے کر رخصت فرماتے تھے اور ارشاد فرماتے تھے کہ زاہر ہمارا دیہات ہے اور ہم اس کا شہر ہیں، نبی ﷺ اس سے محبت فرماتے تھے گو وہ رنگت کے اعتبار سے قابل صورت نہ تھا۔ ایک دن زاہر اپنے سامان کے پاس کھڑے اسے بیچ رہے تھے کہ نبی ﷺ پیچھے سے آئے اور انہیں لپٹ کر ان کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیئے، وہ کہنے لگے کہ کون ہے، مجھے چھوڑ دو، انہوں نے ذرا غور کیا تو نبی ﷺ کو پہچان گئے اور اپنی پشت نبی ﷺ کے سینے کے اور قریب کرنے لگے، نبی ﷺ آواز لگانے لگے کہ اس غلام کو کون خریدے گا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! آپ مجھے کھوٹا سکہ پائیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن تم اللہ کے نزدیک کھوٹا سکہ نہیں ہو، بلکہ تمہاری بڑی قیمت ہے۔
Top