مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12267
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قُلْتُ حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ شَهِدْتَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَعَاجِيبِ لَا تُحَدِّثْنَا بِهِ عَنْ غَيْرِكَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَقَعَدَ عَلَى الْمَقَاعِدِ الَّتِي كَانَ يَأْتِيهِ عَلَيْهَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ فَجَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِصَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَالَ مَنْ كَانَ لَهُ أَهْلٌ بَعِيدٌ بِالْمَدِينَةِ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ وَيُصِيبَ مِنْ الْوَضُوءِ وَبَقِيَ نَاسٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَيْسَ لَهُمْ أَهْلُونَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ أَرْوَحَ فِي أَسْفَلِهِ شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّهُ فِي الْقَدَحِ فَمَا وَسِعَتْ كَفَّهُ فَوَضَعَ أَصَابِعَهُ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعَ ثُمَّ قَالَ ادْنُوا فَتَوَضَّئُوا قَالَ فَتَوَضَّئُوا حَتَّى مَا بَقِيَ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا تَوَضَّأَ فَقُلْنَا يَا أَبَا حَمْزَةَ كَمْ تُرَاهُمْ كَانُوا قَالَ بَيْنَ السَّبْعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
ثابت (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت انس ؓ سے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ! ہمیں کوئی ایسا عجیب واقعہ بتائیے، جس میں آپ خود موجود ہوں اور آپ کسی کے حوالے سے اسے بیان نہ کرتے ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اور جا کر اس جگہ پر بیٹھ گئے جہاں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ان کے پاس آیا کرتے تھے، پھر حضرت بلال ؓ نے آکر عصر کی اذان دی، ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی ﷺ نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی ﷺ کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چناچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو۔ میں نے پوچھا اے ابوحمزہ! آپ کی رائے میں وہ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے فرمایا ستر سے اسی کے درمیان۔
Top