مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12270
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَنَائِمَ فِي قُرَيْشٍ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعَجَبُ إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ وَإِنَّ غَنَائِمَنَا تُرَدُّ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ فَقَالَ مَا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ فَقَالُوا هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ وَكَانُوا لَا يَكْذِبُونَ فَقَالَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الْأَنْصَارِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی ﷺ کو عطاء فرمایا اور نبی ﷺ قریش کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جارہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے انصاری صحابہ ؓ کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے سے بنے ہوئے ایک خیمے میں جمع کیا اور ان کے علاوہ کسی اور کو آنے کی اجازت نہ دی، جب وہ سب جمع ہوگئے تو نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کے حوالے سے مجھے کیا باتیں معلوم ہو رہی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے اور انہوں نے جھوٹ نہیں بولا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، اگر سارے لوگ ایک وادی یا گھاٹی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔
Top