مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12323
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَأَنَا ابْنُ تِسْعِ سِنِينَ فَانْطَلَقَتْ بِي أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا ابْنِي اسْتَخْدِمْهُ فَخَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ فَعَلْتُهُ لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا وَمَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ لَمْ أَفْعَلْهُ أَلَا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا وَأَتَانِي ذَاتَ يَوْمٍ وَأَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ أَوْ قَالَ مَعَ الصِّبْيَانِ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَدَعَانِي فَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ فَلَمَّا رَجَعْتُ قَالَ لَا تُخْبِرْ أَحَدًا وَاحْتَبَسْتُ عَلَى أُمِّي فَلَمَّا أَتَيْتُهَا قَالَتْ يَا بُنَيَّ مَا حَبَسَكَ قُلْتُ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ قَالَتْ وَمَا هِيَ قُلْتُ إِنَّهُ قَالَ لَا تُخْبِرْ بِهَا أَحَدًا قَالَتْ أَيْ بُنَيَّ فَاكْتُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو میری عمر نو سال تھی، ام سلیم ؓ مجھے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! یہ میرا بیٹا ہے آپ اسے اپنی خدمت کے لئے قبول فرمالیجئے، میں نے نبی ﷺ کی خدمت نو سال تک کی، نبی ﷺ نے کبھی مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے فلاں کام کیوں کیا، نہ ہی یہ فرمایا کہ تم نے فلاں کام کیوں نہیں کیا؟ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی ﷺ تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا جب میں واپس آگیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ کسی کو نہ بتانا، ادھر مجھے گھر پہنچنے میں دیر ہوگئی چناچہ جب میں گھر واپس پہنچا تو حضرت ام سلیم ؓ (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی؟ میں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا؟ میں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے کسی کو بتانے سے منع کیا ہے، انہوں نے کہا پھر نبی ﷺ کے راز کی حفاظت کرنا۔
Top