مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12621
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ أَتَاهُ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ بَعْدَ مَرَّتَيْنِ يَا بِلَالُ قَدْ بَلَّغْتَ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُصَلِّ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ فَرَجَعَ إِلَيْهِ بِلَالٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَ مُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَلَمَّا أَنْ تَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رُفِعَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّتُورُ قَالَ فَنَظَرْنَا إِلَيْهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةٌ بَيْضَاءُ عَلَيْهِ خَمِيصَةٌ فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَأَخَّرُ وَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الْخُرُوجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقُومَ فَيُصَلِّيَ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ بِالنَّاسِ فَمَا رَأَيْنَاهُ بَعْدُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مرض الوفات میں مبتلاء ہوئے تو ایک موقع پر حضرت بلال ؓ نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے، دو مرتبہ کے بعد نبی ﷺ نے ان سے فرمایا بلال! تم نے پیغام پہنچا دیا، جو چاہے نماز پڑھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے، حضرت بلال ؓ نے پلٹ کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں لوگوں کو نماز کون پڑھائے گا؟ نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے جا کر کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، جب حضرت ابوبکر ؓ نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو نبی ﷺ نے گھر کا پردہ ہٹایا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سفید کاغذ ہو اور اس پر چادر ڈال دی گئی ہو، حضرت صدیق اکبر ؓ پیچھے ہٹنے لگے اور یہ سمجھے کہ نبی ﷺ نماز کے لئے تشریف لانا چاہتے ہیں، لیکن نبی ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ کھڑے رہیں اور نماز مکمل کریں، چناچہ حضرت ابوبکر ؓ ہی نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور اس کے بعد ہم نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا۔
Top