مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13087
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ وَمُرُونِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ فَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصْلِحُهَا وَتُهَيِّئُهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ ابْنَةُ حُيَيٍّ قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ قَالَ فُحِصَتْ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ قَالَ وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِيهَا ثُمَّ جِيءَ بِالْأَقِطِ وَالتَّمْرِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ قَالَ وَقَالَ النَّاسُ مَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمْ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ فَقَالُوا إِنْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ حَجَبَهَا حَتَّى قَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ دَفَعَ وَدَفَعْنَا قَالَ فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ قَالَ فَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ قَالَ فَقَامَ فَسَتَرَهَا قَالَ وَقَدْ أَشْرَفَتْ النِّسَاءُ فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَ وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَكَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ وَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا فَجَعَلَ يَمُرُّ بِنِسَائِهِ وَيُسَلِّمُ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ فَيَقُولُ بِخَيْرٍ فَلَمَّا رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدْ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَوْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ الْحِجَابَ هَذِهِ الْآيَاتِ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن میں حضرت ابوطلحہ ؓ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں کو چھو رہے تھے، ہم وہاں پہنچے تو سورج نکل چکا تھا اور اہل خیبر اپنے مویشیوں کو نکال کر کلہاڑیاں اور کدالیں لے کر نکل چکے تھے، ہمیں دیکھ کر کہنے لگے محمد ﷺ اور لشکر آگئے، نبی ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ خیبر برباد برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست سے دوچار کردیا، وہ مزید کہتے ہیں کہ حضرت صفیہ ؓ جو بہت خوبصورت تھیں، حضرت دحیہ کلبی ؓ کے حصے میں آئی تھیں، نبی ﷺ نے سات افراد کے عوض انہیں خرید لیا اور خرید کر انہیں حضرت ام سلیم ؓ کے پاس بھیج دیا، تاکہ وہ انہیں بنا سنوار کر دلہن بنائیں، نبی ﷺ نے ان کے ولیمے کے لئے کھجوریں، پنیر اور گھی جمع کیا، اس کا حلوہ تیار کیا گیا اور دستر خوان بچھا کر اسے دستر خوان پر رکھا گیا، لوگوں نے سیراب ہو کر اسے کھایا، اس دوران لوگ یہ سوچنے لگے کہ نبی ﷺ ان سے نکاح فرمائیں گے یا انہیں باندی بنائیں گے؟ لیکن جب نبی ﷺ نے انہیں سواری پر بٹھا کر پردہ کرایا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا تو لوگ سمجھ گئے کہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح فرما لیا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر لوگ اپنے رواج کے مطابق سواریوں سے کود کر اترنے لگے، نبی ﷺ بھی اسی طرح اترنے لگے لیکن اونٹنی پھسل گئی اور نبی ﷺ زمین پر گرگئے، حضرت صفیہ ؓ بھی گرگئیں، دیگر ازواج مطہرات دیکھ رہی تھیں، وہ کہنے لگیں کہ اللہ اس یہودیہ کو دو کرے اور اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، ادھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور انہیں پردہ کرایا، پھر اپنے پیچھے بٹھا لیا، میں نے پوچھا اے ابوحمزہ! کیا واقعی نبی ﷺ گرگئے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اللہ کی قسم! گرگئے تھے۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ میں حضرت زینب ؓ کے ولیمے میں بھی موجود تھا اور اس نکاح کے ولیمے میں نبی ﷺ نے لوگوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، باقی تو سب کھاپی کر چلے گئے، لیکن دو آدمی کھانے کے بعد وہیں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے، یہ دیکھ کر نبی ﷺ خود ہی گھر سے باہر چلے گئے، آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے میں بھی نکل آیا، نبی ﷺ وقت گذارنے کے لئے باری باری اپنی ازواج مطہرات کے حجروں میں جاتے اور انہیں سلام کرتے، وہ پوچھتیں کہ یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے بیوی کو کیسا پایا؟ نبی ﷺ فرماتے بہت اچھا، پھر جب اپنے گھر کے دروازے پر پہنچے تو وہ بیٹھے ہوئے اسی طرح باتیں کر رہے تھے، انہوں نے جب نبی ﷺ کو واپس آتے ہوئے دیکھا تو کھڑے ہوگئے اور چلے گئے۔ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر دی یا کسی اور نے بہرحال! نبی ﷺ وہاں سے چلتے ہوئے اپنے گھر میں داخل ہوگئے، میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے پردہ لٹکا دیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی۔
Top