مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13326
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ قُرَيْشًا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ اكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَقَالَ سُهَيْلٌ أَمَّا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَلَا نَدْرِي مَا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَلَكِنْ اكْتُبْ مَا نَعْرِفُ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ فَقَالَ اكْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ لَوْ عَلِمْنَا أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ لَاتَّبَعْنَاكَ وَلَكِنْ اكْتُبْ اسْمَكَ وَاسْمَ أَبِيكَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اكْتُبْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَاشْتَرَطُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكُمْ وَمَنْ جَاءَ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَكْتُبُ هَذَا قَالَ نَعَمْ إِنَّهُ مَنْ ذَهَبَ مِنَّا إِلَيْهِمْ فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ قریش کے جن لوگوں نے نبی ﷺ کے ساتھ صلح نامہ تیار کیا، ان میں سہیل بن عمرو بھی تھا، نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھو، اس پر سہیل کہنے لگا کہ ہم بسم اللہ الرحمن الرحیم کو نہیں جانتے، آپ باسمک اللھم لکھوائیے جو ہم بھی جانتے ہیں۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا لکھو " محمد رسول اللہ ﷺ کی جانب سے، سہیل کہنے لگا اگر ہم آپ کو اللہ کا پیغمبر مانتے تو آپ کی اتباع کرتے، آپ اپنا اور اپنے والد صاحب کا نام لکھوائیے، نبی ﷺ نے فرمایا لکھو " محمد بن عبداللہ کی جانب سے " اس صلح نامہ میں مشرکین نے نبی ﷺ سے یہ شرط بھی ٹھہرائی تھی کہ آپ کا جو آدمی ہمارے پاس آجائے گا، ہم اسے واپس نہیں لوٹائیں گے لیکن ہم میں سے جو آدمی آپ کے پاس آئے گا، آپ اسے ہمیں لوٹا دیں گے، حضرت علی ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! کیا ہم یہ شرط بھی لکھیں؟ فرمایا ہاں! ہم میں سے جو ان کے پاس جائے، اللہ اسے ہم سے دور ہی رکھے۔
Top