مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13921
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلَا مُنْكَسِرٌ قَرْنُهَا وَلَا صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلَّا جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاغِرًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَّأْتَهُ فَأَنَا عَنْهُ أَغْنَى مِنْكَ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ سَلَكَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَقَضَمَهَا قَضْمَ الْفَحْلِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ وَسَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِيهَا كُلِّهَا وَقَعَدَ لَهَا وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِيهِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرًا الْأَنْصَارِيَّ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا وہ اونٹ قیامت کے دن سب سے زیادہ تنومند ہو کر آئیں گے اور ان کے لئے نرم زمین بچھائی جائے گی جس پر وہ اپنے مالک کو اپنے پیروں اور کھروں سے روندیں گے اور گایوں کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے ان کے لئے نرم زمین بچھائی جائے گی وہ اسے سینگ ماریں گی اور اپنے پاؤں تلے روندیں گی اور بکریوں کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرے گا وہ قیامت کے دن پہلے سے صحت مند نظر آئیں گی ان کے لئے نرم زمین بچھائی جائے گی اور وہ اسے سینگ ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان بکریوں میں کوئی بھی بےسینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگ والی نہ ہوگی اور خزانے کا جو مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا خزانہ گنجاسانپ بن کر آئے گا اور منہ کھول کر اس کا پیچھا کرے گا جب وہ اپنے مالک کے پاس پہنچے گا تو وہ اسے دیکھ کر بھاگے گا اس وقت پروردگار عالم اسے پکار کر کہیں گے اپنے اس خزانے کو پکڑ تو سہی جسے تو جمع کر کر کے رکھتا تھا میں تو تجھ سے بھی زیادہ اس سے مستغنی تھا جب وہ شخص دیکھے گا کہ اس سانپ سے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں ہے تو وہ اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دیدے گا وہ سانپ اس کے ہاتھ کو اس طرح چباجائے گا جیسے بیل چبا جاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ ایک آدمی نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اونٹوں کا حق کیا ہے آپ نے فرمایا پانی پر اس کا دودھ دوہنا اس کا ڈول کسی کو مانگنے پر دینا اس کا نر مانگنے پر کسی کو دینا اسے ہبہ کردینا اور جہاد فی سبیل اللہ کے موقع پر اس پر سوار ہونا۔
Top