مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14166
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَزْوَاجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْنَهُ النَّفَقَةَ فَلَمْ يُوَافِقْ عِنْدَهُ شَيْءٌ حَتَّى أَحْجَزْنَهُ فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ ثُمَّ أَتَاهُ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ ثُمَّ اسْتَأْذَنَا بَعْدَ ذَلِكَ فَأُذِنَ لَهُمَا وَوَجَدَاهُ بَيْنَهُنَّ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَةَ زَيْدٍ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَوَجَأْتُهَا أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ وَأَرَادَ بِذَلِكَ أَنْ يُضْحِكَهُ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ وَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا حَبَسَنِي غَيْرُ ذَلِكَ فَقَامَا إِلَى ابْنَتَيْهِمَا فَأَخَذَا بِأَيْدِيهِمَا فَقَالَا أَتَسْأَلَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ فَنَهَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمَا فَقَالَا لَا نَعُدْ فَعِنْدَ ذَلِكَ نَزَلَ التَّخْيِيرُ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات نے نفقہ میں اضافے کی درخواست کی اس وقت نبی ﷺ کے پاس کچھ نہیں تھا لہذا نبی ﷺ ایسا نہ کرسکے حضرت صدیق اکبر کاشانہ نبوت پر حاضر ہوئے اندر جانے کی اجازت چاہی چونکہ کافی سارے لوگ دروازے پر موجود تھے اس لئے اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد حضرت عمر نے بھی آکر اجازت چاہی لیکن انہیں بھی اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد دونوں حضرات کو اجازت مل گئی اور وہ گھر میں داخل ہوگئے اس وقت نبی ﷺ تشریف فرما تھے اور اردگرد ازواج مطہرات تھیں حضرت عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ اگر آپ بنت زید (اپنی بیوی) ابھی مجھ سے نفقہ کا سوال کرتے ہوئے دیکھیں تو میں اس کی گردن دبادوں گا اس پر نبی ﷺ اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ خواتین جنہیں تم میرے پاس دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ ہی کا سوال کر رہی ہیں۔ یہ سن کر حضرت صدیق اکبر اٹھ کر حضرت عائشہ کو مارنے کے لئے بڑھے اور حضرت عمر حفصہ کی طرف بڑھے اور دونوں کہنے لگے کہ تم نبی ﷺ سے اس چیز کا سوال کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے نبی ﷺ نے ان دونوں کو روکا اور تمام ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ واللہ آج کے بعد ہم نبی ﷺ سے کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کریں گے جو نبی ﷺ کے پاس نہ ہو۔ اس کے بعد اللہ نے آیت تخییر نازل فرمائی۔
Top