مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14336
حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ نُبَيْحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فَقَدْتُ جَمَلِي لَيْلَةً فَمَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَشُدُّ لِعَائِشَةَ قَالَ فَقَالَ لِي مَا لَكَ يَا جَابِرُ قَالَ قُلْتُ فَقَدْتُ جَمَلِي أَوْ ذَهَبَ جَمَلِي فِي لَيْلَةٍ ظَلْمَاءَ قَالَ فَقَالَ لِي هَذَا جَمَلُكَ اذْهَبْ فَخُذْهُ قَالَ فَذَهَبْتُ نَحْوًا مِمَّا قَالَ لِي فَلَمْ أَجِدْهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا وَجَدْتُهُ قَالَ فَقَالَ لِي هَذَا جَمَلُكَ اذْهَبْ فَخُذْهُ قَالَ فَذَهَبْتُ نَحْوًا مِمَّا قَالَ لِي فَلَمْ أَجِدْهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُهُ قَالَ فَقَالَ لِي عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ أَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي حَتَّى أَتَيْنَا الْجَمَلَ فَدَفَعَهُ إِلَيَّ قَالَ هَذَا جَمَلُكَ قَالَ وَقَدْ سَارَ النَّاسُ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ عَلَى جَمَلِي فِي عُقْبَتِي قَالَ وَكَانَ جَمَلًا فِيهِ قِطَافٌ قَالَ قُلْتُ يَا لَهْفَ أُمِّي أَنْ يَكُونَ لِي إِلَّا جَمَلٌ قَطُوفٌ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدِي يَسِيرُ قَالَ فَسَمِعَ مَا قُلْتُ قَالَ فَلَحِقَ بِي فَقَالَ مَا قُلْتَ يَا جَابِرُ قَبْلُ قَالَ فَنَسِيتُ مَا قُلْتُ قَالَ قُلْتُ مَا قُلْتُ شَيْئًا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَذَكَرْتُ مَا قُلْتُ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ يَا لَهْفَاهُ أَنْ يَكُونَ لِي إِلَّا جَمَلٌ قَطُوفٌ قَالَ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجُزَ الْجَمَلِ بِسَوْطٍ أَوْ بِسَوْطِي قَالَ فَانْطَلَقَ أَوْضَعَ أَوْ أَسْرَعَ جَمَلٍ رَكِبْتُهُ قَطُّ وَهُوَ يُنَازِعُنِي خِطَامَهُ قَالَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ بَائِعِي جَمَلَكَ هَذَا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِكَمْ قَالَ قُلْتُ بِوُقِيَّةٍ قَالَ قَالَ لِي بَخٍ بَخٍ كَمْ فِي أُوقِيَّةٍ مِنْ نَاضِحٍ وَنَاضِحٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا بِالْمَدِينَةِ نَاضِحٌ أُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا مَكَانَهُ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَخَذْتُهُ بِوُقِيَّةٍ قَالَ فَنَزَلْتُ عَنْ الرَّحْلِ إِلَى الْأَرْضِ قَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ قُلْتُ جَمَلُكَ قَالَ قَالَ لِي ارْكَبْ جَمَلَكَ قَالَ قُلْتُ مَا هُوَ بِجَمَلِي وَلَكِنَّهُ جَمَلُكَ قَالَ كُنَّا نُرَاجِعُهُ مَرَّتَيْنِ فِي الْأَمْرِ إِذَا أَمَرَنَا بِهِ فَإِذَا أَمَرَنَا الثَّالِثَةَ لَمْ نُرَاجِعْهُ قَالَ فَرَكِبْتُ الْجَمَلَ حَتَّى أَتَيْتُ عَمَّتِي بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَقُلْتُ لَهَا أَلَمْ تَرَيْ أَنِّي بِعْتُ نَاضِحَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُوقِيَّةٍ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهَا أَعْجَبَهَا ذَلِكَ قَالَ وَكَانَ نَاضِحًا فَارِهًا قَالَ ثُمَّ أَخَذْتُ شَيْئًا مِنْ خَبَطٍ أَوْجَرْتُهُ إِيَّاهُ ثُمَّ أَخَذْتُ بِخِطَامِهِ فَقُدْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَاوِمًا رَجُلًا يُكَلِّمُهُ قَالَ قُلْتُ دُونَكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَمَلَكَ قَالَ فَأَخَذَ بِخِطَامِهِ ثُمَّ نَادَى بِلَالًا فَقَالَ زِنْ لِجَابِرٍ أُوقِيَّةً وَأَوْفِهِ فَانْطَلَقْتُ مَعَ بِلَالٍ فَوَزَنَ لِي أُوقِيَّةً وَأَوْفَى مِنْ الْوَزْنِ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُحَدِّثُ ذَلِكَ الرَّجُلَ قَالَ قُلْتُ لَهُ قَدْ وَزَنَ لِي أُوقِيَّةً وَأَوْفَانِي قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ ذَهَبْتُ إِلَى بَيْتِي وَلَا أَشْعُرُ قَالَ فَنَادَى أَيْنَ جَابِرٌ قَالُوا ذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ قَالَ أَدْرِكْ ائْتِنِي بِهِ قَالَ فَأَتَانِي رَسُولُهُ يَسْعَى قَالَ يَا جَابِرُ يَدْعُوكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ فَخُذْ جَمَلَكَ قُلْتُ مَا هُوَ جَمَلِي وَإِنَّمَا هُوَ جَمَلُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ خُذْ جَمَلَكَ قُلْتُ مَا هُوَ جَمَلِي إِنَّمَا هُوَ جَمَلُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ خُذْ جَمَلَكَ قَالَ فَأَخَذْتُهُ قَالَ فَقَالَ لَعَمْرِي مَا نَفَعْنَاكَ لِنُنْزِلَكَ عَنْهُ قَالَ فَجِئْتُ إِلَى عَمَّتِي بِالنَّاضِحِ مَعِي وَبِالْوَقِيَّةِ قَالَ فَقُلْتُ لَهَا مَا تَرَيْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي أُوقِيَّةً وَرَدَّ عَلَيَّ جَمَلِي
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک رات میرا اونٹ گم ہوگیا میں اسے تلاش کرتے ہوئے نبی ﷺ کے پاس سے گذرا اس وقت وہ حضرت عائشہ کے لئے سواری تیار کر رہے تھے نبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا جابر ؓ کیا ہوا میں نے عرض کیا اس اندھیری رات میں میرا اونٹ گم ہوگیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا اونٹ یہ رہا جاؤ اسے لے جاؤ میں اس طرف چلا گیا جہاں نبی ﷺ نے اشارہ کیا تھا لیکن مجھے وہاں وہ نہ ملا میں نے واپس آ کر عرض کیا کہ مجھے تو اونٹ نہیں ملا دوسری مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے ٹھہرنے کے لئے فرمایا اور فارغ ہو کر میرا ہاتھ پکڑا اور چل پڑے یہاں تک کہ ہم اونٹ کے پاس گئے نبی ﷺ نے وہ میرے حوالے کر کے فرمایا یہ رہا تمہارا اونٹ۔ لوگ چل رہے تھے میں بھی اپنی باری پر اپنے اونٹ پر سوار ہو چل رہا تھا میرا اونٹ سست رفتار تھا میری زبان سے نکل گیا افسوس مجھے اونٹ بھی ملا تو ایسا سست نبی ﷺ اتفاقا مجھ سے کچھ ہی پیچھے تھے انہوں نے بات سن لی وہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جابر ؓ کیا کہہ رہے ہو اس وقت تک میں اپنی بات بھول چکا تھا اس لئے کہہ دیا کہ میں نے تو کچھ نہیں کہا تھوڑی دیر بعد مجھے یاد آیا تو عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میں نے یہ کہا تھا کہ افسوس مجھے اونٹ بھی ملا تو وہ بھی سست اس پر نبی ﷺ نے ایک کوڑے سے اونٹ کی دم پر ضرب لگائی وہ اسی وقت ایسا تیز رفتار ہوگیا کہ اس سے پہلے میں اس سے زیادہ کسی تیز رفتار اونٹ پر سوار نہیں ہوا کہ وہ میرے ہاتھوں سے نکلاجا رہا تھا۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اونٹ میرے ہاتھوں بیچتے ہو میں نے اثبات میں سرہلایا تو آپ نے قیمت پوچھی میں نے ایک اوقیہ چاندی بتائی نبی ﷺ نے فرمایا واہ واہ ایک اوقیہ میں تو اتنے اتنے اونٹ آجاتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ مدینہ منورہ میں ہمارے نزدیک اس سے زیادہ اچھا اونٹ نہیں ہے نبی ﷺ نے فرمایا میں نے اسے ایک اوقیہ کے بدلے خرید لیا اس پر میں اپنی سواری سے زمین پر اتر گیا نبی ﷺ نے پوچھا کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ اونٹ تو آپ کا ہوچکا نبی ﷺ نے فرمایا اپنے اونٹ پر سوار ہوجا میں نے عرض کیا کہ اب یہ میرا اونٹ نہیں ہے آپ کا اونٹ ہے ہم نے دو مرتبہ اسی طرح تکرار کیا تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے جب حکم دیا تو میں نے تکرار نہیں کیا اور اپنے اونٹ پر سوار ہوگیا۔ یہاں تک کہ میں مدینہ منورہ میں اپنی پھوپھی کے پاس پہنچ گیا اور انہیں بتایا کہ دیکھیں تو سہی میں نے اپنا اونٹ نبی ﷺ کو ایک اوقیہ میں فروخت کردیا ہے انہوں نے کہا میں نے اس سے زیادہ تعجب خیز بات کبھی نہیں دیکھی کیونکہ ہمارا اونٹ بہت تھکا ہوا تھا۔ پھر میں نے رسی لے کر اس کے منہ میں لگام ڈالی اور لے کر کھینچتا ہوا نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کھڑے کسی سے باتیں کر رہے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ یہ اپنا اونٹ لے لیجیے نبی ﷺ نے اس کی لگام پکڑ کر حضرت بلال کو آوازی دی اور فرمایا کہ جابر ؓ کو وزن کرکے ایک اوقیہ چاندی دیدو اور پورا تولنا چناچہ میں حضرت بلال کے ساتھ چلا گیا اور انہوں نے مجھے ایک اوقیہ چاندی پوری پوری تول کردی میں واپس آیا اور نبی ﷺ اسی آدمی کے ساتھ کھڑے ہوئے باتیں کر رہے تھے میں نے عرض کیا کہ انہوں نے مجھے ایک اوقیہ چاندی پوری پوری تول دی ہے یہ کہہ کر میں بےخودی کے عالم میں اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔ نبی ﷺ نے پکار کر کہا اے جابر ؓ کہاں گیا؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ اپنے گھرچلا گیا نبی ﷺ نے فرمایا جاؤ اسے بلا کر لاؤ چناچہ قاصد میرے پاس دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا جابر ؓ تمہیں نبی ﷺ بلا رہے ہیں میں حاضر ہوا تو فرمایا کہ اپنا اونٹ تو لے لو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ میرا اونٹ نہیں ہے وہ تو آپ کا ہے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اپنا اونٹ لے لو۔ چناچہ میں نے اسے لے لیا نبی ﷺ نے فرمایا میری زندگی کی قسم ہم نے تمہیں فائدہ اس لئے نہیں پہنچایا تھا کہ تمہیں سواری سے اتاریں چناچہ میں وہ اونٹ اور ایک اوقیہ چاندی لے کر اپنی پھوپھی کے پاس آیا اور انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھے ایک اوقیہ چاندی بھی دی ہے اور میرا اونٹ بھی مجھے واپس کردیا ہے۔
Top