مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14518
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ زَوَّدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ فَكَانَ يَقْبِضُ لَنَا قَبْضَةً قَبْضَةً ثُمَّ تَمْرَةً تَمْرَةً فَنَمُصُّهَا وَنَشْرَبُ عَلَيْهَا الْمَاءَ حَتَّى اللَّيْلِ فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ غُزَاةٌ وَجِيَاعٌ فَكُلُوا فَأَكَلْنَا فَذَكَرْنَاهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رِزْقًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ فَإِنْ كَانَ مَعَكُمْ شَيْءٌ فَأَطْعِمُونَا فَكَانَ مَعَنَا مِنْهُ شَيْءٌ فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ فَأَكَلَ مِنْهُ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک غزوہ میں بھیجا اور حضرت ابوعبیدہ کو ہمارا امیر مقرر کردیا نبی ﷺ نے ہمیں زاد راہ کے طور پر کھجوروں کی ایک تھیلی عطا فرمائی اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں حضرت ابوعبیدہ پہلے تو ہمیں ایک ایک مٹھی کھجوریں دیتے رہے پھر ایک کھجور دینے لگے راوی نے پوچھا کہ آپ ایک کھجور کا کیا کرتے ہوں گے انہوں نے جواب دیا کہ ہم بچوں کی طرح اسے چباتے اور چوستے رہتے پھر اس پر پانی پی لیتے اور رات تک ہمارا یہی کھانا ہوتا تھا پھر جب کھجوریں ختم ہوگئی تو ہم اپنی لاٹھیوں سے جھاڑ کر درختوں کے پتے گراتے انہیں پانی میں بھگوتے اور کھالیتے اس طرح ہم شدید بھوک میں مبتلا ہوگئے ایک دن ہم ساحل سمندر پر گئے ہوئے تھے سمندر نے ہمارے لئے ایک مری ہوئی مچھلی پھینکی پہلے تو حضرت ابوعبیدہ کہنے لگے کہ یہ مردار ہے پھر فرمایا کہ ہم غازی اور بھوکے ہیں اس لئے اسے کھاؤ ہم وہاں ایک مہینہ رہے ہم تین سو افراد تھے اور اسے کھا کر خوب صحت مند ہوگئے ہم دیکھتے تھے کہ ہم اس کی آنکھوں کے سوراخوں سے مٹکے سے روغن نکالتے تھے اور اس کا گوشت بیل کی طرح کاٹتے تھے۔ مدینہ واپسی پر ہم نے نبی ﷺ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ خدائی رزق تھا جو اللہ نے تمہیں عطا فرمایا اگر تمہارے پاس اس کا کچھ حصہ ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ ہمارے پاس اس کا کچھ حصہ تھا جو ہم نے نبی ﷺ کی خدمت میں بھجوادیا اور نبی ﷺ نے بھی اسے تناول فرمایا۔
Top