مسند امام احمد - حضرت ابوغادیہ (رض) کی روایت - حدیث نمبر 3372
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ النُّطْفَةَ تَكُونُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا عَلَى حَالِهَا لَا تَغَيَّرُ فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعُونَ صَارَتْ عَلَقَةً ثُمَّ مُضْغَةً كَذَلِكَ ثُمَّ عِظَامًا كَذَلِكَ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يُسَوِّيَ خَلْقَهُ بَعَثَ إِلَيْهَا مَلَكًا فَيَقُولُ الْمَلَكُ الَّذِي يَلِيهِ أَيْ رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ أَقَصِيرٌ أَمْ طَوِيلٌ أَنَاقِصٌ أَمْ زَائِدٌ قُوتُهُ وَأَجَلُهُ أَصَحِيحٌ أَمْ سَقِيمٌ قَالَ فَيَكْتُبُ ذَلِكَ كُلَّهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَفِيمَ الْعَمَلُ إِذَنْ وَقَدْ فُرِغَ مِنْ هَذَا كُلِّهِ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ سَيُوَجَّهُ لِمَا خُلِقَ لَهُ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ماں کے رحم میں چالیس دن تک تو نطفہ اپنی حالت پر رہتا ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، جب چالیس دن گذر جاتے ہیں تو وہ جما ہوا خون بن جاتا ہے، چالیس دن بعد وہ لوتھڑا بن جاتا ہے، اسی طرح چالیس دن بعد اس پر ہڈیاں چڑھائی جاتی ہیں، پھر جب اللہ کا ارادہ ہوتا ہے کہ وہ اس کی شکل و صورت برابر کر دے تو اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، چناچہ اس خدمت پر مقرر فرشتہ اللہ سے پوچھتا ہے کہ پروردگار! یہ مذکر ہوگا یا مؤ نث! بدبخت ہوگا یا خوش بخت؟ ٹھگنا ہوگا یا لمبے قد کا؟ ناقص الخلقت ہوگا یا زائد؟ اس کی روزی کیا ہوگی اور اس کی مدت عمر کتنی ہوگی؟ اور یہ تندرست ہوگا یا بیمار؟ یہ سب چیزیں لکھ لی جاتی ہیں، یہ سن کر لوگوں میں سے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ جب یہ ساری چیزیں لکھی جاچکی ہیں تو پھر عمل کا کیا فائدہ؟ فرمایا تم عمل کرتے رہو، کیونکہ ہر شخص کو اسی کام کی طرف متوجہ کیا جائے گا جس کے لئے اس کی پیدائش ہوئی ہے۔
Top