مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن حوالہ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16392
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنِ ابْنِ حَوَالَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ دَوْمَةٍ وَعِنْدَهُ كَاتِبٌ لَهُ يُمْلِي عَلَيْهِ فَقَالَ أَلَا أَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً فِي الْأُولَى نَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ لَا أَدْرِي فِيمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَكَبَّ عَلَى كَاتِبِهِ يُمْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَنَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَكَبَّ عَلَى كَاتِبِهِ يُمْلِي عَلَيْهِ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِي الْكِتَابِ عُمَرُ فَقُلْتُ إِنَّ عُمَرَ لَا يُكْتَبُ إِلَّا فِي خَيْرٍ ثُمَّ قَالَ أَنَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ كَيْفَ تَفْعَلُ فِي فِتْنَةٍ تَخْرُجُ فِي أَطْرَافِ الْأَرْضِ كَأَنَّهَا صَيَاصِي بَقَرٍ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ وَكَيْفَ تَفْعَلُ فِي أُخْرَى تَخْرُجُ بَعْدَهَا كَأَنَّ الْأُولَى فِيهَا انْتِفَاجَةُ أَرْنَبٍ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ اتَّبِعُوا هَذَا قَالَ وَرَجُلٌ مُقَفٍّ حِينَئِذٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَسَعَيْتُ وَأَخَذْتُ بِمَنْكِبَيْهِ فَأَقْبَلْتُ بِوَجْهِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت عبداللہ بن حوالہ ؓ کی حدیثیں
حضرت ابن حوالہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ ﷺ ایک درخت کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس ایک کاتب جسے آپ ﷺ کچھ لکھوا رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا اے ابن حوالہ! کیا ہم تمہیں بھی نہ لکھ دیں؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں، اللہ اور اس کے رسول نے میرے لئے کیا پسند فرمایا ہے چناچہ نبی ﷺ نے مجھ سے اعراض فرما لیا اور دوبارہ کاتب کو املاء کرانے کے لئے جھک گئے، کچھ دیر بعد دوبارہ یہی سوال جواب ہوئے، اس کے بعد میں نے دیکھا تو اس تحریر میں حضرت عمر ؓ کا نام لکھا ہوا تھا، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ عمر کا نام خیر کے ہی کام میں لکھا جاسکتا ہے، چناچہ تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے جب پوچھا کہ اے ابن حوالہ! کیا ہم تمہیں بھی نہ لکھ دیں؟ تو میں نے عرض کیا جی ہاں!۔ نبی ﷺ نے فرمایا ابن حوالہ! جب زمین کے اطراف و اکناف میں فتنے اس طرح ابل پڑیں گے جیسے گائے کے سینگ ہوتے ہیں تو تم کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں، اللہ اور اس کے رسول میرے لئے کیا پسند فرماتے ہیں؟ نبی ﷺ نے اگلا سوال پوچھا کہ اس کے بعد جب دوسرا فتنہ بھی فورا ہی نمودار ہوگا تب کیا کرو گے؟ میں نے حسب سابق جواب دیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس شخص کی پیروی کرنا، اس وقت وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا، میں دوڑتا ہوا گیا اور اسے شانوں سے پکڑا اور نبی ﷺ کے پاس لے کر آیا اور عرض کیا کہ یہی شخص ہے جس کے بارے ابھی آپ نے یہ حکم دیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! اور وہ شخص حضرت عثمان غنی ؓ تھے۔
Top