مسند امام احمد - حضرت ابومسعودبدری انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16449
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى اللَّهُ بِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ مَا عَمِلْتُ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَرْجُوكَ بِهَا فَقَالَهَا لَهُ ثَلَاثًا وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَيْ رَبِّ كُنْتَ أَعْطَيْتَنِي فَضْلًا مِنْ مَالٍ فِي الدُّنْيَا فَكُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَكَانَ مِنْ خُلُقِي أَتَجَاوُزُ عَنْهُ وَكُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ نَحْنُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْكَ تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي فَغُفِرَ لَهُ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ آخَرُ أَمَرَ أَهْلَهُ إِذَا مَاتَ أَنْ يُحَرِّقُوهُ ثُمَّ يَطْحَنُوهُ ثُمَّ يُذَرُّونَهُ فِي يَوْمِ رِيحٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ فَجُمِعَ إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ لَهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى هَذَا قَالَ يَا رَبِّ لَمْ يَكُنْ عَبْدٌ أَعْصَى لَكَ مِنِّي فَرَجَوْتُ أَنْ أَنْجُوَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي فَغُفِرَ لَهُ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابومسعودبدری انصاری ؓ کی مرویات
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو بارگاہ الٰہی میں پیش کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا کہ تو نے دنیا میں کیا کیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے ایک ذرے کے برابر بھی نیکی کا کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کے ثواب کی مجھے تجھ سے امید ہو، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا کہ پروردگار! تو نے مجھے دنیا میں مال و دولت کی فراونی عطاء فرمائی تھی اور میں لوگوں سے تجارت کرتا تھا، میری عادت تھی کہ میں لوگوں سے درگذر کرتا تھا، مالدار پر آسانی کردیتا تھا اور تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں، فرشتو! میرے بندے سے بھی درگذر کرو چناچہ اس کی بخشش ہوگئی، اس حدیث کو سن کر حضرت ابو مسعود ؓ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ کے دہن مبارک سے اسی طرح سنی ہے۔ ایک اور آدمی تھا جس نے اپنے اہل خانہ کو حکم دیا کہ جب وہ مرجائے تو اسے جلا کر پیس لیں اور جس دن تیز ہوا چل رہی ہو تو اس کی راکھ بکھیر دیں، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، اس شخص کے تمام اعضاء کو پروردگار کی بارگاہ میں جمع کیا گیا اور اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا؟ اس نے عرض کیا کہ پروردگار! مجھ سے زیادہ تیرا نافرمان بندہ کوئی نہیں تھا، میں نے سوچا کہ شاید اس طرح بچ جاؤں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا فرشتو! میرے بندے سے درگذر کرو، یہ حدیث سن کر بھی حضرت ابو مسعود ؓ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ سے اسی طرح سنی ہے۔
Top