مسند امام احمد - حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16863
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُطَّلِبِ بْنُ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ دَخَلَ الْعَبَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَقَالَ لَهُ مَا يُغْضِبُكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا وَلِقُرَيْشٍ إِذَا تَلَاقَوْا بَيْنَهُمْ تَلَاقَوْا بِوُجُوهٍ مُبْشِرَةٍ وَإِذَا لَقُونَا لَقُونَا بِغَيْرِ ذَلِكَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ وَحَتَّى اسْتَدَرَّ عِرْقٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَكَانَ إِذَا غَضِبَ اسْتَدَرَّ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّى يُحِبَّكُمْ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ آذَى الْعَبَّاسَ فَقَدْ آذَانِي إِنَّمَا عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث ؓ کی حدیثیں
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عباس ؓ غصے کی حالت میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ ہم لوگ اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو قریش کو باتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن جب وہ ہمیں قریب آتے ہوئے دیکھتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں؟ اس پر نبی ﷺ کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی پر موجود رگ پھولنے لگی اور فرمایا اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ کی رضاء کے لئے اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرتا۔ پھر فرمایا لوگو! جس نے عباس کو ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی، کیونکہ انسان کا چچا اس کے باپ کے قائمقام ہوتا ہے۔
Top