مسند امام احمد - حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16969
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ ابْنَ الْحَنْظَلِيَّةِ الْأَنْصَارِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عُيَيْنَةَ والْأَقْرَعَ سَأَلَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَأَمَرَ مُعَاوِيَةَ أَنْ يَكْتُبَ بِهِ لَهُمَا فَفَعَلَ وَخَتَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِدَفْعِهِ إِلَيْهِمَا فَأَمَّا عُيَيْنَةُ فَقَالَ مَا فِيهِ قَالَ فِيهِ الَّذِي أُمِرْتُ بِهِ فَقَبَّلَهُ وَعَقَدَهُ فِي عِمَامَتِهِ وَكَانَ أَحْكَمَ الرَّجُلَيْنِ وَأَمَّا الْأَقْرَعُ فَقَالَ أَحْمِلُ صَحِيفَةً لَا أَدْرِي مَا فِيهَا كَصَحِيفَةِ الْمُتَلَمِّسِ فَأَخْبَرَ مُعَاوِيَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِهِمَا وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَمَرَّ بِبَعِيرٍ مُنَاخٍ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ ثُمَّ مَرَّ بِهِ آخِرَ النَّهَارِ وَهُوَ عَلَى حَالِهِ فَقَالَ أَيْنَ صَاحِبُ هَذَا الْبَعِيرِ فَابْتُغِيَ فَلَمْ يُوجَدْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ ثُمَّ ارْكَبُوهَا صِحَاحًا وَارْكَبُوهَا سِمَانًا كَالْمُتَسَخِّطِ آنِفًا إِنَّهُ مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُغْنِيهِ قَالَ مَا يُغَدِّيهِ أَوْ يُعَشِّيهِ
حضرت سہل بن حنظلہ ؓ کی حدیثیں
حضرت سہل بن حنظلہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ عیینہ اور اقرع نے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے حضرت امیر معاویہ ؓ کو حکم دیا کہ ان کے لئے وہ چیز لکھ دیں، انہوں نے لکھ دیا، نبی ﷺ نے اس پر مہر لگائی اور وہ خط ان کے حوالے کردینے کا حکم دیا، عیینہ نے کہا کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تم نے جس کی خواہش کی تھی، عیینہ نے اسے چوما اور لپیٹ کر اپنے عمامے میں رکھ لیا، عیینہ ان دونوں سے زیادہ عقلمند تھا، جبکہ اقرع نے کہا کہ میں ملتمس کی طرح صحیفہ اٹھا کر پھرتا پھروں، جس کے متعلق مجھے معلوم نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ حضرت معاویہ ؓ نے نبی ﷺ کو ان دونوں کی باتیں بتائیں، نبی ﷺ اپنے کسی کام سے نکلے تو دن کے پہلے حصے میں مسجد کے دروازے پر بیٹھے ہوئے ایک اونٹ کے پاس سے گذرے، جب دن کے آخری پہر میں وہاں سے گذرے تو وہ اونٹ اسی طرح بندھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ تلاش کے باجود اس کا مالک نہیں ملا، نبی ﷺ نے فرمایا ان جانوروں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہا کرو، ان پر اس وقت سوار ہوا کرو جب یہ تندرست اور صحت مند ہوں، پھر فرمایا جو شخص سوال کرے اور اس کے پاس اتنا موجود ہو کہ جو اس کی ضرورت پوری کر دے، جیسے ابھی ایک ناراضگی ظاہر کرنے والے نے کیا تو وہ جہنم کے انگاروں میں اضافہ کرتا ہے، صحابہ ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ ضرورت سے کیا مراد ہے؟ فرمایا کھانا۔
Top