مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1011
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَنَشٍ الْكِنَانِيِّ أَنَّ قَوْمًا بِالْيَمَنِ حَفَرُوا زُبْيَةً لِأَسَدٍ فَوَقَعَ فِيهَا فَتَكَابَّ النَّاسُ عَلَيْهِ فَوَقَعَ فِيهَا رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ ثُمَّ تَعَلَّقَ الْآخَرُ بِآخَرَ حَتَّى كَانُوا فِيهَا أَرْبَعَةً فَتَنَازَعَ فِي ذَلِكَ حَتَّى أَخَذَ السِّلَاحَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ فَقَالَ لَهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَقْتُلُونَ مِائَتَيْنِ فِي أَرْبَعَةٍ وَلَكِنْ سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ إِنْ رَضِيتُمُوهُ لِلْأَوَّلِ رُبُعُ الدِّيَةِ وَلِلثَّانِي ثُلُثُ الدِّيَةِ وَلِلثَّالِثِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَلِلرَّابِعِ الدِّيَةُ فَلَمْ يَرْضَوْا بِقَضَائِهِ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ قَالَ فَأُخْبِرَ بِقَضَاءِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَجَازَهُ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حنش کنانی (رح) فرماتے ہیں کہ یمن میں ایک قوم نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا شیر اس میں گرپڑا اچانک ایک آدمی بھی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے (اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، چناچہ شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے)۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی ؓ آپہنچے اور کہنے لگے کیا تم چار آدمیوں کے بدلے دو سو آدمیوں کو قتل کرنا چاہتے ہو؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا، فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو اور چوتھے کو مکمل دیت دے دو، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ! حضرت علی ؓ نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔
Top