مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1300
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي صَادِقٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِذٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فِيهِمْ رَهْطٌ كُلُّهُمْ يَأْكُلُ الْجَذَعَةَ وَيَشْرَبُ الْفَرَقَ قَالَ فَصَنَعَ لَهُمْ مُدًّا مِنْ طَعَامٍ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا قَالَ وَبَقِيَ الطَّعَامُ كَمَا هُوَ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ ثُمَّ دَعَا بِغُمَرٍ فَشَرِبُوا حَتَّى رَوَوْا وَبَقِيَ الشَّرَابُ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ أَوْ لَمْ يُشْرَبْ فَقَالَ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي بُعِثْتُ لَكُمْ خَاصَّةً وَإِلَى النَّاسِ بِعَامَّةٍ وَقَدْ رَأَيْتُمْ مِنْ هَذِهِ الْآيَةِ مَا رَأَيْتُمْ فَأَيُّكُمْ يُبَايِعُنِي عَلَى أَنْ يَكُونَ أَخِي وَصَاحِبِي قَالَ فَلَمْ يَقُمْ إِلَيْهِ أَحَدٌ قَالَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ وَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ قَالَ فَقَالَ اجْلِسْ قَالَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ أَقُومُ إِلَيْهِ فَيَقُولُ لِي اجْلِسْ حَتَّى كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى يَدِي
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بنو عبدالمطلب کو دعوت پر جمع فرمایا: ان میں سے کچھ لوگ تو ایسے تھے کہ پورا پورا بکری کا بچہ کھاجاتے اور سولہ رطل کے برابر پانی پی جاتے، نبی ﷺ نے ان سب کی دعوت میں صرف ایک مد (آسانی کے لئے ایک کلو فرض کرلیں) کھانا تیار کروایا، ان لوگوں نے کھانا شروع کیا تو اتنے سے کھانے میں وہ سب لوگ سیر ہوگئے اور کھانا ویسے ہی بچا رہا، محسوس ہوتا تھا کہ اسے کسی نے چھوا تک نہیں ہے، پھر نبی ﷺ نے تھوڑا سا پانی منگوایا وہ ان سے نے سیراب ہو کر پیا لیکن پانی اسی طرح بچا رہا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ ان تمام مراحل سے فراغت پا کر نبی ﷺ نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا اے بنو عبد المطلب! مجھے خصوصیت کے ساتھ تمہاری طرف اور عمومیت کے ساتھ پوری انسانیت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور تم نے کھانے کا یہ معجزہ تو دیکھ ہی لیا ہے، اب تم میں سے کون مجھ سے اس بات پر بیعت کرتا ہے کہ وہ میرا بھائی اور میرا ساتھی بنے؟ اس پر کوئی بھی کھڑا نہ ہوا، یہ دیکھ کر " کہ اگرچہ میں سب سے چھوٹا ہوں " میں کھڑا ہوگیا، نبی ﷺ نے مجھے بیٹھ جانے کا حکم دیا اور تین مرتبہ اپنی بات کو دہرایا اور تینوں مرتبہ اسی طرح ہوا کہ میں کھڑا ہوجاتا اور نبی ﷺ مجھے بیٹھنے کا حکم دے دیتے، یہاں تک کہ تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر مارا (بیعت فرما لیا)
Top