مسند امام احمد - حضرت طلحہ بن عبیدالہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1328
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبِيدَةَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُجَبَّرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَشْرَفَ عَلَى الَّذِينَ حَصَرُوهُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيْهِ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَفِي الْقَوْمِ طَلْحَةُ قَالَ طَلْحَةُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ أُسَلِّمُ عَلَى قَوْمٍ أَنْتَ فِيهِمْ فَلَا تَرُدُّونَ قَالَ قَدْ رَدَدْتُ قَالَ مَا هَكَذَا الرَّدُّ أُسْمِعُكَ وَلَا تُسْمِعُنِي يَا طَلْحَةُ أَنْشُدُكَ اللَّهَ أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُحِلُّ دَمَ الْمُسْلِمِ إِلَّا وَاحِدَةٌ مِنْ ثَلَاثٍ أَنْ يَكْفُرَ بَعْدَ إِيمَانِهِ أَوْ يَزْنِيَ بَعْدَ إِحْصَانِهِ أَوْ يَقْتُلَ نَفْسًا فَيُقْتَلَ بِهَا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَكَبَّرَ عُثْمَانُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أَنْكَرْتُ اللَّهَ مُنْذُ عَرَفْتُهُ وَلَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَقَدْ تَرَكْتُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَكَرُّهًا وَفِي الْإِسْلَامِ تَعَفُّفًا وَمَا قَتَلْتُ نَفْسًا يَحِلُّ بِهَا قَتْلِي
حضرت طلحہ بن عبیدالہ ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی ؓ نے اپنے بالا خانے سے ان لوگوں کو جھانک کر دیکھا جنہوں نے ان کا محاصرہ کر رکھا تھا اور انہیں سلام کیا، لیکن انہوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا، پھر حضرت عثمان ؓ نے پوچھا کہ کیا اس گروہ میں حضرت طلحہ ؓ موجود ہیں۔ حضرت طلحہ ؓ نے فرمایا ہاں! میں موجود ہوں، حضرت عثمان ؓ نے انا للہ کہا اور فرمایا میں ایسے گروہ کو سلام کر رہا ہوں جس میں آپ بھی موجود ہیں، پھر بھی سلام کا جواب نہیں دیتے، حضرت طلحہ ؓ نے فرمایا میں نے جواب دیا ہے، حضرت عثمان ؓ نے فرمایا کیا اس طرح جواب دیا جاتا ہے کہ میری آواز تو آپ تک پہنچ رہی ہے لیکن آپ کی آواز مجھ تک نہیں پہنچ رہی۔ طلحہ! میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کسی مسلمان کا خون بہانا ان تین وجوہات کے علاوہ کسی وجہ سے بھی جائز نہیں یا تو وہ ایمان لانے کے بعد مرتد ہوجائے یا شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کا ارتکاب کرے یا کسی کو قتل کرے اور بدلے میں اسے قتل کردیا جائے؟ حضرت طلحہ ؓ نے ان کی تصدیق کی جس پر حضرت عثمان ؓ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا بخدا! میں نے اللہ کو جب سے پہچانا ہے کبھی اس کا انکار نہیں کیا، اسی طرح میں نے زمانہ جاہلیت یا اسلام میں کبھی بدکاری نہیں کی، میں نے اس کام کو جاہلیت میں طبعی ناپسندیدگی کی وجہ سے چھوڑ رکھا تھا اور اسلام میں اپنی عفت کی حفاظت کے لئے اس سے اپنا دامن بچائے رکھا، نیز میں نے کسی انسان کو بھی قتل نہیں کیا جس کے بدلے میں مجھے قتل کرنا حلال ہو۔
Top