مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18606
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ قَالَ خَرَجْتُ فِي جِنَازَةِ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَهُوَ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ حَوَّاءَ يَعْنِي سَوْدَاءَ قَالَ فَجَعَلَ النِّسَاءُ يَقُلْنَ لِقَائِدِهِ قَدِّمْهُ أَمَامَ الْجِنَازَةِ فَفَعَلَ قَالَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ أَيْنَ الْجِنَازَةُ قَالَ فَقَالَ خَلْفَكَ قَالَ فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ أَلَمْ أَنْهَكَ أَنْ تُقَدِّمَنِي أَمَامَ الْجِنَازَةِ قَالَ فَسَمِعَ امْرَأَةً تَلْتَدِمُ وَقَالَ مَرَّةً تَرْثِي فَقَالَ مَهْ أَلَمْ أَنْهَكُنَّ عَنْ هَذَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ الْمَرَاثِي لِتُفِضْ إِحْدَاكُنَّ مِنْ عَبْرَتِهَا مَا شَاءَتْ فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ تَقَدَّمَ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ ثُمَّ قَامَ هُنَيْهَةً فَسَبَّحَ بِهِ بَعْضُ الْقَوْمِ فَانْفَتَلَ فَقَالَ أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي أُكَبِّرُ الْخَامِسَةَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ الرَّابِعَةَ قَامَ هُنَيَّةً فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ جَلَسَ وَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ فَقَالَ تَلَقَّانَا يَوْمَ خَيْبَرَ حُمُرٌ أَهْلِيَّةٌ خَارِجًا مِنْ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ النَّاسُ فِيهَا فَذَبَحُوهَا فَإِنَّ الْقُدُورَ لَتَغْلِي بِبَعْضِهَا إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْرِيقُوهَا فَأَهْرَقْنَاهَا وَرَأَيْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى مِطْرَفًا مِنْ خَزٍّ أَخْضَرَ
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ کی مرویات
ہجری کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ کی صاحبزادی کے جنازے میں شریک ہوا وہ خود ایک سیاہ رنگ کے خچر پر سوار تھے عورتیں ان کے رہبر سے کہنے لگیں کہ انہیں جنازے کے آگے لے کر چلو اس نے ایسا ہی کیا میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ جنازہ کہاں ہے؟ (کیونکہ وہ نابینا ہوچکے تھے) اس نے بتایا آپ کے پیچھے ایک دو مرتبہ اسی طرح ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا کیا میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ مجھے جنازے سے آگے لے کر مت چلا کرو۔ پھر انہوں نے ایک عورت کی آواز سنی جو بین کررہی تھی انہوں نے اسے روکتے ہوئے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس سے منع نہیں کیا تھا نبی کریم ﷺ بین کرنے سے منع فرماتے تھے ہاں البتہ آنسو بہانا چاہتی ہو بہالو، پھر جب جنازہ سامنے رکھا گیا تو انہوں نے آگے بڑھ چار تکبیرات کہیں اور تھوڑی دیر کھڑے رہے یہ دیکھ کر کچھ لوگ " سبحان اللہ " کہنے لگے انہوں نے مڑ کر فرمایا کیا تم یہ سمجھ کر رہے تھے کہ میں پانچویں تکبیر کہنے لگا ہوں؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں! فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی جب تکبیر کہہ چکتے تو تھوڑی دیر کھڑے رہتے تھے۔ پھر جب جنازہ لا کر رکھا گیا تو حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ بیٹھ گئے کسی شخص نے ان سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر شہر سے باہر ہمیں کچھ پالتو گدھے مل گئے لوگ ان پر جاپڑے اور انہیں ذبح کرلیا، ابھی کچھ ہانڈیوں میں اس کا گوشت ابل ہی رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ کے منادی نے نداء لگائی انہیں بہادو، چناچہ ہم نے اسے بہا دیا اور میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ کے جسم پر نہایت عمدہ لباس جو سبز ریشم کا تھا دیکھا۔
Top