مسند امام احمد - حضرت عمروبن عبسہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18620
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ وَهُوَ الرَّحَبِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعُكَاظٍ فَقُلْتُ مَنْ تَبِعَكَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فَقَالَ لِي ارْجِعْ حَتَّى يُمَكِّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِرَسُولِهِ فَأَتَيْتُهُ بَعْدُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ شَيْئًا تَعْلَمُهُ وَأَجْهَلُهُ لَا يَضُرُّكَ وَيَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَفْضَلُ مِنْ سَاعَةٍ وَهَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُتَّقَى فِيهَا فَقَالَ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَتَدَلَّى فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَيَغْفِرُ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ الشِّرْكِ وَالْبَغْيِ فَالصَّلَاةُ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ فَصَلِّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ فَأَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَعْتَدِلَ النَّهَارُ فَإِذَا اعْتَدَلَ النَّهَارُ فَأَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُسَجَّرُ فِيهَا جَهَنَّمُ حَتَّى يَفِيءَ الْفَيْءُ فَإِذَا فَاءَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَدَلَّى الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ فَإِذَا تَدَلَّتْ فَأَقْصِرْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغِيبُ عَلَى قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ
حضرت عمروبن عبسہ ؓ کی مرویات
حضرت عمروبن عبسہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عکاظ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس دین کے معاملے میں آپ کی پیروی کون لوگ کررہے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آزاد بھی اور غلام بھی اس وقت نبی کریم ﷺ کے ہمراہ حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت بلال ؓ تھے پھر نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابھی تم واپس چلے جاؤ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو غلبہ عطاء فرمادے چناچہ کچھ عرصے بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اللہ مجھے آپ پر نثار کرے کچھ چیزیں ہیں جو آپ جانتے ہیں لیکن میں نہیں جانتا مجھے بتانے سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا البتہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچادے گا کیا اوقات میں سے کوئی خاص وقت زیادہ افضل ہے؟ کیا کوئی وقت ایسا بھی ہے جس میں نماز سے اجتناب کیا جائے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھا اللہ تعالیٰ درمیانی رات میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور شرک و بدکاری کے علاوہ سب گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں لہٰذا تم طلوع آفتاب تک نماز پڑھتے رہوجب سورج طلوع ہوجائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھوجب تک کہ سورج بلند نہ ہوجائے، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے شیطان کے دوسینگوں کے درمیان کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اسی وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں، البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہوجائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے، یہاں تک کہ نیزے کا سایہ پیدا ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو دھکایا جاتا ہے البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو تم نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو نماز عصر پڑھنے کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دوسینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفارسجدہ کرتے ہیں۔
Top