مسند امام احمد - حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18896
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى يَعْنِي الْأَشْيَبَ قَالَ ثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ الْأَعْرَجُ قَالَ عَبْد اللَّهِ يَعْنِي أَظُنُّهُ الشَّنِّيَّ قَالَ ثَنَا حَمْزَةُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَخْفَرٍ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ قَالَ فَعَرَّسَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَيْتُ بَعْضَ اللَّيْلِ إِلَى مُنَاخِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلُبُهُ فَلَمْ أَجِدْهُ قَالَ فَخَرَجْتُ بَارِزًا أَطْلُبُهُ وَإِذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْلُبُ مَا أَطْلُبُ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ اتَّجَهَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ بِأَرْضِ حَرْبٍ وَلَا نَأْمَنُ عَلَيْكَ فَلَوْلَا إِذْ بَدَتْ لَكَ الْحَاجَةُ قُلْتَ لِبَعْضِ أَصْحَابِكَ فَقَامَ مَعَكَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَمِعْتُ هَزِيزًا كَهَزِيزِ الرَّحَى أَوْ حَنِينًا كَحَنِينِ النَّحْلِ وَأَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَخَيَّرَنِي أَنْ يَدْخُلَ شَطْرُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ شَفَاعَتِي لَهُمْ فَاخْتَرْتُ شَفَاعَتِي لَهُمْ وَعَلِمْتُ أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ فَخَيَّرَنِي بِأَنْ يَدْخُلَ ثُلُثُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ لَهُمْ فَاخْتَرْتُ لَهُمْ شَفَاعَتِي وَعَلِمْتُ أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ قَالَ فَدَعَا لَهُمَا ثُمَّ إِنَّهُمَا نَبَّهَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرَاهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَعَلُوا يَأْتُونَهُ وَيَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ فَيَدْعُوَ لَهُمْ قَالَ فَلَمَّا أَضَبَّ عَلَيْهِ الْقَوْمُ وَكَثُرُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لِمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کے کسی سفر پر روانہ ہوئے رات کو نبی کریم ﷺ نے پڑاؤ کیا ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم ﷺ کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم ﷺ کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ ؓ سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی اسی دوران سامنے سے نبی کریم ﷺ آتے ہوئے دکھائی دیئے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ آپ جنگ کے علاقے میں ہیں ہمیں آپ کی جان کا خطرہ ہے جب آپ کو کوئی ضرورت تھی تو آپ اپنے ساتھ کسی کو کیوں نہیں لے کر گئے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے یا جیسے مکھیوں کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے۔ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے نبی کریم ﷺ نے ان کے لئے دعاء کردی بعد میں ان دونوں دیگر صحابہ کرام ؓ کو بھی اس کے متعلق بتایا تو وہ بھی نبی کریم ﷺ کے پاس آنے لگے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ﷺ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ ہمیں بھی آپ کی شفاعت میں شامل کر دے نبی کریم ﷺ ان کے لئے دعاء فرما دیتے جب یہ سلسلہ زیادہ ہی بڑھ گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرما دیا کہ ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔
Top