مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19280
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ فِيهَا ثَرِيدٌ قَالَ فَأَكَلَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ فَلَمْ يَزَلْ يَتَدَاوَلُونَهَا إِلَى قَرِيبٍ مِنْ الظُّهْرِ يَأْكُلُ كُلُّ قَوْمٍ ثُمَّ يَقُومُونَ وَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَتَعَاقَبُوهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ كَانَتْ تُمَدُّ بِطَعَامٍ قَالَ أَمَّا مِنْ الْأَرْضِ فَلَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ كَانَتْ تُمَدُّ مِنْ السَّمَاءِ
حضرت سمرہ بن جندب ؓ کی مرویات
حضرت سمرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے ایک قوم آکر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا۔ کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا زمین پر تو کوئی اس میں کچھ نہیں ڈال رہا البتہ اگر آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے تو اور بات ہے۔
Top