مسند امام احمد - حضرت عمرو کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 19447
سَنَةَ ثَمَانٍ وَعِشْرِينَ وَمِئَتَيْنِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْجَرْمِيُّ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَلِمَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ يَؤُمُّنَا قَالَ أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ قَالَ فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ الْقَوْمِ جَمَعَ مِنْ الْقُرْآنِ مَا جَمَعْتُ قَالَ فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي قَالَ فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ وَأُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا
حضرت عمرو کی حدیثیں۔
حضرت عمرو بن سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ان کے قبیلے کا ایک وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب ان کا واپسی کا ارادہ ہوا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہماری امامت کون کرائے گا نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ آتا ہو اس وقت کسی کو اتنا قرآن یاد نہ تھا جتنا مجھے یاد تھا چناچہ انہوں نے مجھے نوعمر ہونے کے باوجود آگے کردیا میں جس وقت ان کی امامت کرتا تھا تو میرے اوپر ایک چادر ہوتی تھی اور اس کے بعد میں قبیلہ جرم کے جس مجمعے میں بھی موجود ہوتا رہا ان کی امامت میں نے ہی کی اور اب تک ان کی نماز جنازہ بھی میں ہی پڑھا رہا ہوں۔
Top