مسند امام احمد - حضرت عتبہ بن غزوان کی حدیثیں - حدیث نمبر 19701
حَدَّثَنِي وَكِيعٌ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ الْعَدَوِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ خَالِدُ بْنُ عُمَيْرٍ فَقَالَ أَبُو نَعَامَةَ سَمِعْتُهُ مِنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ قَالَ أَبُو نَعَامَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَلَمْ يَقُلْهُ قُرَّةُ فَقَالَ أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّاءَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ وَأَنْتُمْ فِي دَارٍ مُنْتَقِلُونَ عَنْهَا فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ سَمِعْت أَبِي يَقُولُ مَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرُ وَكِيعٍ يَعْنِي أَنَّهُ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ أَيُّوبُ أُرَاهُ خَالِدَ بْنَ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ يَخْطُبُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الشَّجَرَ أَوْ قَالَ وَرَقَ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا قَالَ أَبِي أَبُو نَعَامَةَ هَذَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ آخَرُ أَقْدَمُ مِنْ هَذَا وَهَذَا أَكْبَرُ مِنْ ذَاكَ
حضرت عتبہ بن غزوان کی حدیثیں
ایک مرتبہ حضرت عتبہ نے خطبہ دیتے ہوئے شروع میں اللہ کی حمدوثناء بیان کیا ور امابعد کہہ کر فرمایا کہ دنیا اس بات کی خبر دے رہی ہے کہ وہ ختم ہونے والی ہے اور وہ پیٹھ کر جانے والی ہے اور اس کی بقاء اتنی ہی رہ گئی ہے جتنی کسی برتن میں تری کی ہوتی ہے جو پینے والا چھوڑ دیتا ہے اور تم ایک ایسے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو جسے کبھی زوال نہیں آئے گا لہذا بہترین اعمال کے ساتھ اس گھر کی طرف منتقل ہوجاؤ اور میں نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب میں نبی ﷺ کے ساتھ اسلام قبول کرنے والوں میں سے ساتواں فرد تھا اس وقت ہمارے پاس سوائے درختوں کے پتوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے ہمارے جبڑے چھل گئے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت عتبہ نے خطبہ دیتے ہوئے شروع میں اللہ کی حمدوثناء بیان کیا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا اور میں نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب میں نبی ﷺ کے ساتھ اسلام قبول کرنے والوں میں سے سا تو اں فرد تھا اس وقت ہمارے پاس سوائے درختوں کے پتوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے ہمارے جبڑے چھل گئے تھے
Top