مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1363
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ وَهُوَ بِمَكَّةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا كَمَا مَاتَ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَشْفِيَنِي قَالَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ لِي وَارِثٌ إِلَّا ابْنَةً أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْهِ قَالَ لَا قَالَ أَفَأُوصِي بِنِصْفِهِ قَالَ لَا قَالَ أَفَأُوصِي بِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّ نَفَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى أَهْلِكَ لَكَ صَدَقَةٌ وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِعَيْشٍ أَوْ قَالَ بِخَيْرٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہوگئے، نبی ﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں میں اس سر زمین میں ہی نہ مرجاؤں جہاں سے میں ہجرت کر کے جا چکا تھا اور جیسے سعد بن خولہ کے ساتھ ہوا تھا، اس لئے آپ اللہ سے میری صحت کے لئے دعاء کیجئے، نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ! سعد کو شفاء عطاء فرما۔ پھر حضرت سعد ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس بہت سامان ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں؟ فرمایا نہیں، انہوں نے دو تہائی مال کی وصیت کے بارے پوچھا، نبی ﷺ نے پھر منع فرمادیا، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرمادیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو! تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے اپنے و اہل و عیال پر جو خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی پر جو خرچ کرتے ہو، وہ بھی صدقہ ہے، نیز یہ کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجائیں۔
Top