مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1383
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي وَالِدِي مُحَمَّدٌ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ قَالَ مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَمَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنِّي ثُمَّ لَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ فَأَتَيْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ حَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ شَيْءٌ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا وَمَا ذَاكَ قَالَ قُلْتُ لَا إِلَّا أَنِّي مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ آنِفًا فِي الْمَسْجِدِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَمَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنِّي ثُمَّ لَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ قَالَ فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى عُثْمَانَ فَدَعَاهُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ لَا تَكُونَ رَدَدْتَ عَلَى أَخِيكَ السَّلَامَ قَالَ عُثْمَانُ مَا فَعَلْتُ قَالَ سَعْدٌ قُلْتُ بَلَى قَالَ حَتَّى حَلَفَ وَحَلَفْتُ قَالَ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ ذَكَرَ فَقَالَ بَلَى وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ إِنَّكَ مَرَرْتَ بِي آنِفًا وَأَنَا أُحَدِّثُ نَفْسِي بِكَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَاللَّهِ مَا ذَكَرْتُهَا قَطُّ إِلَّا تَغَشَّى بَصَرِي وَقَلْبِي غِشَاوَةٌ قَالَ قَالَ سَعْدٌ فَأَنَا أُنْبِئُكَ بِهَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ لَنَا أَوَّلَ دَعْوَةٍ ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَشَغَلَهُ حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّبَعْتُهُ فَلَمَّا أَشْفَقْتُ أَنْ يَسْبِقَنِي إِلَى مَنْزِلِهِ ضَرَبْتُ بِقَدَمِي الْأَرْضَ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هَذَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَمَهْ قَالَ قُلْتُ لَا وَاللَّهِ إِلَّا أَنَّكَ ذَكَرْتَ لَنَا أَوَّلَ دَعْوَةٍ ثُمَّ جَاءَ هَذَا الْأَعْرَابِيُّ فَشَغَلَكَ قَالَ نَعَمْ دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ هُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا مُسْلِمٌ رَبَّهُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ لَهُ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں میرا گذر حضرت عثمان غنی ؓ کے پاس سے ہوا، میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے نگاہیں بھر کر مجھے دیکھا لیکن سلام کا جواب نہیں دیا، میں حضرت عمر فاروق ؓ کے پاس آیا اور ان سے دو مرتبہ کہا کہ امیرالمومنین! کیا اسلام میں کوئی نئی چیز پیدا ہوگئی ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں خیر تو ہے، میں نے کہا کہ میں ابھی حضرت عثمان ؓ کے پاس سے مسجد میں گذرا تھا، میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے نگاہیں بھر کر مجھے دیکھا لیکن سلام کا جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر ؓ نے پیغام بھیج کر حضرت عثمان ؓ کو بلا بھیجا اور فرمایا کہ اپنے بھائی کے سلام کو جواب دینے سے آپ کو کس چیز نے روکا؟ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا میں نے تو ایسا نہیں کیا، میں نے کہا کیوں نہیں، حضرت عثمان ؓ نے قسم کھالی، میں نے بھی قسم کھالی، تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان ؓ کو یاد آگیا تو انہوں نے فرمایا ہاں! ایسا ہوا ہے، میں اللہ سے معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں، آپ ابھی ابھی میرے پاس سے گذرے تھے، دراصل میں اس وقت ایک بات سوچ رہا تھا جو میں نے نبی ﷺ سے سنی تھی اور بخدا! جب بھی مجھے وہ بات یاد آتی ہے میری آنکھیں پتھرا جاتی ہیں اور میرے دل پر پردہ آجاتا ہے (یعنی مجھے اپنے آپ کی خبر نہیں رہتی) حضرت سعد ؓ نے فرمایا کہ میں آپ کو اس کے بارے بتاتا ہوں، نبی ﷺ نے ایک مرتبہ کسی گفتگو کی ابتداء میں ایک دعاء کا ذکر چھیڑا، تھوڑی دیر کے بعد ایک دیہاتی آیا اور اس نے نبی ﷺ کو مشغول کرلیا، یہاں تک کہ جب نبی ﷺ کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چلا گیا، جب مجھے اندیشہ ہوا کہ جب تک میں نبی ﷺ کے قریب پہنچوں گا، نبی ﷺ اپنے گھر پہنچ چکے ہوں گے تو میں نے زور سے اپنا پاؤں زمین پر مارا، نبی ﷺ میری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے کون ہے؟ ابواسحاق ہو؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی ﷺ نے مجھے رکنے کے لئے فرمایا: میں نے عرض کیا کہ آپ نے ہمارے سامنے ابتداء میں ایک دعاء کا تذکرہ کیا تھا، بعد میں اس دیہاتی نے آکر آپ کو اپنی طرف مشغول کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! وہ حضرت یونس (علیہ السلام) کی دعاء ہے جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی یعنی " لاالہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین " کوئی بھی مسلمان جب بھی کسی معاملے میں ان الفاظ کے ساتھ اپنے پروردگار سے دعاء کرے وہ دعاء ضرور قبول ہوگی۔
Top