مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1401
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سُفْيَانُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ وَقَالَ مِسْعَرٌ عَنْ بَعْضِ آلِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ بِمَكَّةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَبِالشَّطْرِ قَالَ لَا قُلْتُ فَبِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَارِثَكَ غَنِيًّا خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُ فَقِيرًا يَتَكَفَّفُ النَّاسَ وَإِنَّكَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ عَلَى أَهْلِكَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّكَ تُؤْجَرُ فِيهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ قَالَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا ابْنَةٌ فَذَكَرَ سَعْدٌ الْهِجْرَةَ فَقَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَاءَ وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ قَوْمٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہوگئے، نبی ﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں؟ فرمایا نہیں، میں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرمادیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو! کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجائیں، تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے اپنے اہل و عیال پر جو خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی پر جو خرچ کرتے ہو یہ بھی صدقہ ہے، نیز راوی کہتے ہیں کہ اس وقت حضرت سعد ؓ کی صرف ایک بیٹی ہی تھی، پھر حضرت سعد ؓ نے ہجرت کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابن عفراء پر رحم فرمائے، ہوسکتا ہے کہ اللہ تمہیں اتنی بلندی عطاء کرے کہ ایک قوم کو تم سے فائدہ ہو اور دوسروں کو نقصان ہو۔
Top