مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1408
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قُلْتُ لِسَعْدِ بْنِ مَالِكٍ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ حَدِيثٍ وَأَنَا أَهَابُكَ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْهُ فَقَالَ لَا تَفْعَلْ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ عِنْدِي عِلْمًا فَسَلْنِي عَنْهُ وَلَا تَهَبْنِي قَالَ فَقُلْتُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ حِينَ خَلَّفَهُ بِالْمَدِينَةِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَقَالَ سَعْدٌ خَلَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا بِالْمَدِينَةِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُخَلِّفُنِي فِي الْخَالِفَةِ فِي النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ فَقَالَ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَدْبَرَ عَلِيٌّ مُسْرِعًا كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى غُبَارِ قَدَمَيْهِ يَسْطَعُ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ فَرَجَعَ عَلِيٌّ مُسْرِعًا
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعید بن مسیب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے عرض کیا کہ میں آپ سے ایک حدیث کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آپ سے پوچھتے ہوئے ڈر لگتا ہے، انہوں نے فرمایا بھتیجے! ایسا نہ کرو، جب تمہیں پتہ ہے کہ مجھے ایک بات کا علم ہے تو تم مجھ سے بےتکلف ہو کر سوال کرو اور مت ڈرو، میں نے پوچھا کہ جب نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر اپنے نائب کے طور پر مدینہ منورہ میں حضرت علی ؓ کو چھوڑا تھا تو ان سے کیا فرمایا تھا؟ حضرت سعد ؓ نے فرمایا کہ جب نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ کو غزوہ تبوک کے موقع پر مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کر کے وہاں چھوڑ دیا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے بچوں اور عورتوں کے پاس چھوڑ جائیں گے؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو سوائے نبوت کے جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی، انہوں نے کہا کیوں نہیں، یا رسول اللہ! یہ کہہ کر حضرت علی ؓ تیزی سے واپس چلے گئے، مجھے آج بھی ان کے قدموں سے اڑنے والا غبار اپنی آنکھوں کے سامنے محسوس ہوتا ہے۔
Top