مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1495
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَاهُ رَهْطٌ فَسَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ إِلَّا رَجُلًا مِنْهُمْ قَالَ سَعْدٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَ فُلَانًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمًا فَرَدَّ عَلَيْهِ سَعْدٌ ذَلِكَ ثَلَاثًا مُؤْمِنًا وَرَدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّالِثَةِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ الْعَطَاءَ لَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَوْفًا أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي النَّارِ قَالَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ لَقِيتُ سُفْيَانَ بِمَكَّةَ فَأَوَّلُ مَنْ سَأَلَنِي عَنْهُ قَالَ كَيْفَ شُجَاعٌ يَعْنِي أَبَا بَدْرٍ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو مال و دولت عطاء فرمایا: لیکن ان ہی میں سے ایک آدمی کو کچھ نہیں دیا، حضرت سعد ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ نے فلاں فلاں کو تو دے دیا، لیکن فلاں شخص کو کچھ بھی نہیں دیا، حالانکہ وہ پکا مومن بھی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان نہیں؟ یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کو دے دیتا ہوں اور ان لوگوں کو چھوڑ دیتا ہوں جو مجھے زیادہ محبوب ہوتے ہیں اور انہیں کچھ نہیں دیتا، اس خوف اور اندیشے کی بناء پر کہ کہیں انہیں ان کے چہروں کے بل گھسیٹ کر جہنم میں نہ ڈال دیا جائے۔ ابو نعیم کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں میری ملاقات سفیان سے ہوئی تو سب سے پہلے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ شجاع یعنی ابو بدر کیسے ہیں؟
Top